Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah As Saffat Ayat 76 Translation Tafseer

رکوعاتہا 5
سورۃ ﳦ
اٰیاتہا 182

Tarteeb e Nuzool:(56) Tarteeb e Tilawat:(37) Mushtamil e Para:(23) Total Aayaat:(182)
Total Ruku:(5) Total Words:(957) Total Letters:(3825)
75-76

وَ لَقَدْ نَادٰىنَا نُوْحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِیْبُوْنَ(75)وَ نَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِ(76)
ترجمہ: کنزالایمان
اور بےشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ نَادٰىنَا نُوْحٌ: اور بیشک نوح نے ہمیں  پکارا۔} یہاں  سے اللہ تعالیٰ نے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے 7 واقعات بیان فرمائے،سب سے پہلے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان فرمایا اوراس کے بعد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ،حضرت اسماعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ، حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ، حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ،حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ اور حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان فرمایا۔ان تما م واقعات کو بیان فرمانے سے مقصود حضور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دینا اور ان کی امت میں  سے کفر کرنے والوں  کو عذاب سے ڈرانا ہے۔( صاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۵، ۵ / ۱۷۴۲)

            جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کواپنی قوم کے ایمان قبول کرنے کی امید نہ رہی تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  دعا کی،

’’اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ‘‘(قمر:۱۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: میں  مغلوب ہوں  تو تومیرا بدلہ لے۔

            اور عرض کی:

’’رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ دَیَّارًا(۲۶)اِنَّكَ اِنْ تَذَرْهُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَكَ وَ لَا یَلِدُوْۤا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا‘‘(نوح:۲۶، ۲۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے میرے رب! زمین پر کافروں میں  سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ۔ بیشک اگر تو انہیں  چھوڑ دے گا  تو یہ تیرے بندوں  کو گمراہ کر دیں  گے اور یہ اولاد بھی ایسی ہی جنیں  گے جو بدکار، بڑی ناشکری ہوگی۔

زیرِ تفسیر آیت میں  اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ہمیں  پکارا اور ہم سے اپنی قوم پر عذاب نازل کرنے اور انہیں  ہلاک کر دینے کی درخواست کی تو ہم کیا ہی اچھے جواب دینے والے ہیں  کہ ہم نے اُن کی دعا قبول کی اور دشمنوں  کے مقابلے میں  ان کی مدد کی اور اُن کے دشمنوں  سے پورا انتقام لیا کہ انہیں  غرق کرکے ہلاک کردیا۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۵، ص۱۰۰۳ ، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۵، ص۳۷۶، قرطبی، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۵، ۸ / ۶۶، الجزء الخامس عشر، ملتقطاً)

{وَ نَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ: اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں  کو نجات دی۔} یعنی ہم نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور جو ان پر ایمان لایا انہیں  غرق ہونے سے نجات دی۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۱۰۰۳)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links