Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ash Shuara Ayat 86 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(47) | Tarteeb e Tilawat:(26) | Mushtamil e Para:(19) | Total Aayaat:(227) |
Total Ruku:(11) | Total Words:(1463) | Total Letters:(5553) |
{وَ اغْفِرْ لِاَبِیْ: اور میرے باپ کو بخش دے۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک دعا یہ مانگی کہ اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ ، میر ے باپ کو توبہ وایمان کی توفیق عطا کر کے بخش دے بیشک وہ گمراہوں میں سے ہے۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ دعا اس لئے فرمائی کہ آپ کے باپ نے جدا ہوتے وقت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ایمان لانے کا وعدہ کیا تھا۔ جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ظاہر ہوگیا کہ وہ خدا کا دشمن ہے اور اس کا وعدہ جھوٹا تھا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس سے بیزار ہو گئے، جیسا کہ سور ۂ براءت میں ہے:
’’وَ مَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِیْمَ لِاَبِیْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِیَّاهُۚ-فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ‘‘(التوبۃ:۱۱۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ابراہیم کا اپنے باپ کی مغفرت کی دعا کرنا صرف ایک وعدے کی وجہ سے تھا جو انہوں نے اس سے کرلیا تھا پھر جب ابراہیم کے لئے یہ بالکل واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگئے۔(جلالین، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۶، ص۳۱۲-۳۱۳، مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۶، ص۸۲۳، ملتقطاً)
نوٹ:یاد رہے کہ یہاں آیت میں باپ سے مراد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا چچا آزَر ہے حقیقی والد مراد نہیں ہیں ۔ اس کے بارے میں مزید تفصیل جاننے کیلئے سورۂ اَنعام آیت نمبر74کے تحت تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.