Home ≫ Al-Quran ≫ Surah At Tahrim Ayat 1 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(107) | Tarteeb e Tilawat:(66) | Mushtamil e Para:(28) | Total Aayaat:(12) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(282) | Total Letters:(1076) |
{یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ : اے نبی!} شانِ نزول:حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُمُّ المؤمنین حضرت زینب بنت ِحجش رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے یہاں شہد نوش فرماتے اور اُن کے یہاں کچھ زیادہ دیر تشریف فرما رہتے تھے۔میں نے اور حضرت حفصہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے باہم مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے ہاں حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہوں تووہ ان سے عرض کرے:کیا آپ نے مغافیر تَناوُل فرمایا ہے، مجھے آپ (کے دہنِ مبارک) سے مغافیر کی بُو آرہی ہے۔ (جب ایسا کیا گیا اور حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ان کا مَنشاء معلوم تھا تو) ارشاد فرمایا: ’’ نہیں ،البتہ میں نے زینب بنت ِجحش رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے یہاں شہد نوش فرمایا تھا تو ہرگز میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا اور میں نے اس پر قَسم کھائی ،تم اس بات کی کسی اور کو خبر مت دینا۔( بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ التحریم، باب یا ایّہا النبی لم تحرّم ما احلّ اللّٰہ لک۔۔۔ الخ، ۳ / ۳۵۹، الحدیث:۴۹۱۲)اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی۔
آیت کے آخر میں ارشاد فرمایاکہ اللّٰہ تعالیٰ بخشنے والا ، مہربان ہے، اس نے آپ کی ان دونوں مبارک بیویوں کا یہ قصور معاف فرمادیا او ر آپ کے لئے اس قَسم کا کفار ہ بیان فرما دیا ہے جس سے آپ کی ساری امت پر آسانی ہو گی۔
آیت ’’یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں ،
(1)… قسم کھا لینے سے چیز قسم کھانے والے پر حرام ہو جاتی ہے اور جب وہ چیز استعمال کرے گا کفارہ لازم ہوگا۔
(2)… حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاشہد کو اپنے آپ پر حرام فرما لینا محض ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو راضی کرنے کے لئے تھا ،نہ کہ بے علمی کی وجہ سے کیونکہ اپنے منہ کی بُوغیب نہیں وہ تو محسوس ہوتی ہے، لہٰذا بدمذہب اس آیت سے حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بے علمی پر دلیل نہیں پکڑ سکتے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.