Home ≫ Al-Quran ≫ Surah At Tahrim Ayat 11 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(107) | Tarteeb e Tilawat:(66) | Mushtamil e Para:(28) | Total Aayaat:(12) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(282) | Total Letters:(1076) |
{وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ: اور اللّٰہ نے مسلمانو ں کیلئے فرعون کی بیوی کو مثال بنادیا۔} اس سے پہلی آیت میں کافروں کے لئے مثال بیان فرمائی گئی اور اس آیت میں مسلمانوں کے لئے مثال بیان فرمائی جا رہی ہے کہ انہیں دوسرے کا گناہ نقصان نہیں دے گا۔اس کا پسِ مَنْظَر اور خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جادو گروں کو مغلوب کیا تو فرعون کی بیوی آسیہ آپ پر ایمان لے آئیں ،فرعون کو خبر ہوئی تو اس نے انہیں سخت سزادی اور چارمیخوں سے آپ کے ہاتھ پاؤں بندھوا دئیے، سینے پر بھاری چکی رکھ دی اور اسی حال میں انہیں سخت دھوپ میں ڈال دیا ۔جب فرعون کی سختیاں بڑھ گئیں تو حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب!میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا دے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کا جنتی مکان ان پر ظاہر فرمایا اور اس کی خوشی میں ان پر فرعون کی سختیوں کی شدّت آسان ہوگئی۔پھر عرض کی:مجھے فرعون ، اس کے کفر و شرک اور ظلم سے نجات دے اور مجھے فرعون کے دین والے ظالم لوگوں سے نجات عطا فرما،چنانچہ ان کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے اُن کی روح قبض فرمالی۔ (تو جس طرح فرعون کے کفر نے حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو کوئی نقصان نہ پہنچایا اور اس کی وجہ سے آپ کو کوئی عذاب نہیں ہوااسی طرح مسلمانوں کو ان کے رشتہ داروں کا کفر نقصان نہیں پہنچائے گا اور ان کے کفر کی وجہ سے مسلمانوں کو عذاب نہ ہو گا۔)( خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۱۱، ۴ / ۲۸۸، جلالین، التحریم، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۴۶۶، ملتقطاً)
آیت ’’ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے 3 باتیں معلوم ہوئیں
(1)… جنت میں وہ گھر زیادہ درجے والا ہے جس میں بندے کو اللّٰہ تعالیٰ کا قرب زیادہ ہو۔
(2)… اللّٰہ کی محبت میں اس سے ملاقات کے شوق میں موت کی تمنا اور دعاکرنا جائز ہے۔
(3)…اللّٰہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنا،اس کی بارگاہ میں التجائیں کرنا،مشکلات اور مَصائب میں اس سے خلاصی کا سوال کرنا نیک بندوں کی سیرت ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.