Home ≫ Al-Quran ≫ Surah At Tahrim Ayat 2 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(107) | Tarteeb e Tilawat:(66) | Mushtamil e Para:(28) | Total Aayaat:(12) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(282) | Total Letters:(1076) |
{قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ: بیشک اللّٰہ نے تمہارے لیے تمہاری قسموں کا کھولنا مقرر فرمادیاہے۔} اس آیت میں قسم کو کھولنے سے مرادیہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کے لئے قسم کا کفارہ مقرر کر دیا ہے لہٰذا آپ حضرت ماریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو خدمت سے سرفراز فرمائیے، یاشہد نوش فرمائیے۔بعض مفسرین کے نزدیک قسم کھولنے سے مراد یہ ہے کہ قسم کے بعد اِنْ شَآئَ اللّٰہ کہا جائے تاکہ اس کے بر خلاف کرنے سے قسم شکنی نہ ہو۔
حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کفارہ دیا یا نہیں دیا ،اس کے بارے میں مقاتل سے مروی ہے کہ سر کا رِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ماریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو اپنے اوپر حرام کرنے کے کفارہ میں ایک غلام آزاد کیا، اورحضرت حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کفارہ نہیں دیا کیونکہ آپ مغفور ہیں جبکہ کفارہ کا حکم اُمت کی تعلیم کیلئے ہے۔( مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۲۵۶-۱۲۵۷)
آیت ’’قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں ،
(1)… حلال کو اپنے اوپر حرام کر لینا بھی قَسم کی ایک قِسم ہے ،البتہ اس کے برعکس یعنی حرام کو اپنے اوپر حلال کر لینا قسم نہیں مثلاً یوں کہا کہ اگر میں یہ کروں تو مجھ پر میری بیوی حرام، یہ قسم ہے اوریوں کہا کہ اگر فلاں کام کروں تو سور کھاؤں، یہ قسم نہیں ۔
(2)… قسم کا کفارہ صرف اس دِین میں ہے ، پچھلی شریعتوں میں یہ نہ تھا اسی لئے اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کفارہ کا حکم نہ دیا بلکہ قسم پوری کرنے کا حیلہ بتایا کہ اپنی بیوی کو جھاڑو مار دیں ۔
{وَ اللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ: اور اللّٰہ تمہارا مددگارہے۔} یعنی اے میرے حبیب اور ان کے گھر والو!اللّٰہ تعالیٰ تمہارا مددگار ہے، اسی لئے وہ تمہارے گھر کے انتظامات خود فرماتا ہے اور تمہارے گھر کے آداب سکھاتا ہے،وہ تمہاری مصلحتوں کا علم رکھنے والا اور اپنے اَفعال و اَحکام میں حکمت والا ہے تو وہ تمہاری طاقت کے مطابق ہی تمہیں کسی کا م کا حکم دے گا اور کسی سے منع فرمائے گا۔( نور العرفان، التحریم، تحت الآیۃ:۲، ص۸۹۴، روح البیان، التحریم، تحت الآیۃ: ۲، ۱۰ / ۵۰، ملتقطاً)