Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Az Zumar Ayat 68 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(59) | Tarteeb e Tilawat:(39) | Mushtamil e Para:(23-24) | Total Aayaat:(75) |
Total Ruku:(8) | Total Words:(1274) | Total Letters:(4795) |
{وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ: اور صُور میں پھونک
ماری جائے گی۔} آیت
کے اس حصے میں پہلی بار صور پھونکنے کا بیان ہے، اس سے جو بے ہوشی طاری ہوگی اس کا
یہ اثر ہوگا کہ فرشتوں اور زمین والوں میں سے اس وقت جو لوگ زندہ ہوں گے اوران
پر موت نہ آئی ہوگی تو وہ اس سے مرجائیں گے اور وہ بزرگ ہستیاں جنہیں ان کی
دُنْیَوی موت کے بعد پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں زندگی
عنایت کی ہوئی ہے اوروہ اپنی قبروں میں زندہ ہیں جیسے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور شہداء، ان پر اُس
نَفخہ سے بے ہوشی کی سی کیفِیَّت طاری ہوگی۔(جمل،
الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۸، ۶ / ۴۴۷) اور جو لوگ قبروں میں مرے
پڑے ہیں انہیں اس نفخہ کا شعور بھی نہ ہوگا۔
{اِلَّا مَنْ شَآءَ
اللّٰهُ: مگر جسے اللہ چاہے۔} یعنی پہلی مرتبہ
صور پھونکنے کے بعد آسمانوں میں اور زمین پر موجود تمام فرشتے اور جاندار مر
جائیں گے البتہ جسے اللہ تعالیٰ چاہے گا اُسے اُس
وقت موت نہ آئے گی۔ اس اِستثناء میں کون کون داخل ہے اس بارے میں مفسرین کے
بہت سے اَقوال ہیں ،ان میں سے4قول درج ذیل ہیں :
پہلا
قول: حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ بے ہوشی کے نَفخہ سے حضرت جبریل، حضرت میکائیل، حضرت
اسرافیل اور حضرت مَلکُ الموت عَلَیْہِمُ السَّلَام کے علاوہ تمام آسمان اور زمین والے مرجائیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ
پہلے اور دوسرے نَفخہ کے درمیان جو چالیس برس کی مدت ہے اس میں اُن فرشتوں کو بھی
موت دے گا۔
دوسرا
قول یہ ہے کہ جنہیں پہلے نَفخہ سے موت نہیں آئے گی ان سے مراد شہداء ہیں
جن کے لئے قران مجید میں ’’بَلْ اَحْیَآءٌ‘‘ آیا ہے ۔ حدیث شریف میں بھی ہے کہ وہ شہداء ہیں جو تلواریں حمائل کئے
عرش کے گرد حاضر ہوں گے۔
تیسرا
قول :حضرت جابر رَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ اس وقت جنہیں موت نہیں آئے گی
وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں ، چونکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوہِ طور پر بے ہوش ہوچکے
ہیں اس لئے پہلی مرتبہ صور پھونکنے سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بے ہوش نہ
ہوں گے بلکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیدار اور ہوشیارر ہیں گے ۔
چوتھا
قول یہ ہے کہ پہلی بار صور
پھونکے جانے کے وقت جنہیں موت نہ آئے گی وہ جنت کی
حوریں اور عرش و کرسی کے رہنے والے ہیں ۔حضرت ضحاک رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا قول ہے کہ
مُستَثنیٰ رضوانِ جنت، حوریں ، وہ فرشتے جو جہنم پر مامور
ہیں اور جہنم کے سانپ، بچھو ہیں ۔( تفسیرکبیر، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۸، ۹ / ۴۷۶، جمل، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۸، ۶ / ۴۴۹-۴۵۰، قرطبی، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۸، ۸ / ۲۰۴، الجزء الخامس عشر، ملتقطاً)
{ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ
اُخْرٰى: پھر اس
میں پھونک ماری جائے گی۔} آیت کے اس حصے میں دوسری بار
صور پھونکے جانے کا بیان ہے جس سے مردے زندہ کئے جائیں گے ،چنانچہ
ارشاد فرمایا کہ پھردوسری مرتبہ صور میں پھونک ماری جائے گی تواسی وقت
وہ دیکھتے ہوئے اپنی قبروں سے زندہ ہوکرکھڑے ہوجائیں گے۔
دیکھتے
ہوئے کھڑے ہونے سے یا تو یہ مراد ہے کہ وہ حیرت میں آکر مَبہوت شخص کی
طرح ہر طرف نگاہیں اُٹھا اُٹھا کر دیکھیں گے یا یہ معنی
ہیں کہ وہ یہ دیکھتے ہوں گے کہ اب انہیں کیا
معاملہ پیش آئے گا ۔اس وقت مومنین کی قبروں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے سواریاں حاضر کی
جائیں گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا
ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا:
’’یَوْمَ نَحْشُرُ
الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًا‘‘(مریم:۸۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: یاد کرو جس دن ہم
پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف مہمان بناکرلے جائیں گے۔
جبکہ
کفار کو پیدل ہی ہانکا جائے گا،جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَ نَسُوْقُ
الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ وِرْدًا‘‘(مریم:۸۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور مجرموں کو جہنم کی طرف
پیاسے ہانکیں گے۔( تفسیرکبیر، الزّمر،
تحت الآیۃ: ۶۸، ۹ / ۴۷۷، جمل، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۸، ۶ / ۴۴۹، ملتقطًا)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.