Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Fatir Ayat 1 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(43) | Tarteeb e Tilawat:(35) | Mushtamil e Para:(22) | Total Aayaat:(45) |
Total Ruku:(5) | Total Words:(871) | Total Letters:(3191) |
{اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ: تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ۔} ارشاد فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کو کسی سابقہ مثال کے بغیر بنانے والا ہے، ان فرشتوں کو اپنے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف رسول (یعنی قاصد) بنانے والاہے جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں ۔(جلالین، فاطر، تحت الآیۃ: ۱، ص۳۶۴)
حضرت علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ فرشتوں میں پروں کی زیادتی ان کے مراتب کی زیادتی کی بنا پر ہے ورنہ فرشتہ ایک ہی آن میں آسمان و زمین کی مسافت طے کر لیتا ہے۔(روح البیان، فاطر، تحت الآیۃ: ۱، ۷ / ۳۱۲، ملخصاً)
یاد رہے کہ آیت میں فرشتوں کے پروں کی تعداد کا بیا ن حَصر یا زیادتی کی نفی کے لئے نہیں ہے کیونکہ بعض فرشتے ایسے ہیں کہ جن کے بہت زیادہ پر ہیں ،جیسے صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے چھ سو پر ملاحظہ فرمائے۔( مسلم، کتاب الایمان، باب فی ذکر سدرۃ المنتہی، ص۱۰۷، الحدیث: ۲۸۰(۱۷۴))
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو فرشتے انبیا ء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں اللہ تعالیٰ کے پیغام لاتے ہیں وہ دیگرفرشتوں میں اعلیٰ درجے والے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ا س آیت میں بطورِ خاص ان کا ذکر فرمایا ہے ۔
{یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآءُ: پیدائش میں جو چاہتا ہے بڑھادیتا ہے۔} حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ فرشتوں کی بناوٹ اور ان کے پروں میں جس طرح چاہتا ہے اضافہ فرماتا ہے۔(روح المعانی، فاطر، تحت الآیۃ: ۱، ۱۱ / ۴۶۱)
اوردیگر مفسرین رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ نے اس آیت میں مذکور زیادتی کی مختلف تفاسیر بیان کی ہیں ،ان کے اَقوال کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انسانی جسم کی بناوٹ میں ،یا اس کی آوازکی خوبصورتی میں ،یا اس کی اچھی لکھائی میں ،یا اس کی آنکھوں اور ناک کی مَلاحت میں ،یا ا س کے بالوں کے گھونگر میں ،یا اس کی عقل میں ،یا ا س کے علم میں ،یا اس کے پیشے میں ،یا اس کے نفس کی پاکیزگی میں ، یا گفتگو کی حلاوت میں جس طرح چاہتا ہے اپنی مَشِیّت اور حکمت کے مطابق اضافہ فرما دیتا ہے۔ یاد رہے کہ یہاں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا صرف ان میں ہی اضافہ مُنْحَصَر نہیں بلکہ ان چیزوں کا ذکر بطورِ مثال کیا گیا ہے اور یہ آیت تخلیق میں ہر طرح کے اضافے کو شامل ہے چاہے وہ ان چیزوں میں ہو جنہیں ظاہری طور پر حسین شمار کیا جاتا ہے یا ان چیزوں میں ہو جنہیں بظاہر اچھا نہیں سمجھا جاتا ۔(بحر المحیط، فاطر، تحت الآیۃ: ۱، ۷ / ۲۸۶، ابو سعود، فاطر، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۳۶۰، ملتقطاً)
آیت کے آخر میں فرمایا کہ ’’بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے‘‘ لہٰذا اس کی قدرت صرف ان موجودات میں مُنْحَصَر نہیں بلکہ وہ ہمارے خیال اوروہم سے وراء ہے ۔