Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Ghafir Ayat 83 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 9
سورۃ ﳩ
اٰیاتہا 85

Tarteeb e Nuzool:(60) Tarteeb e Tilawat:(40) Mushtamil e Para:(24) Total Aayaat:(85)
Total Ruku:(9) Total Words:(1345) Total Letters:(5040)
83

فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(83)
ترجمہ: کنزالعرفان
تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے، تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس (دنیا کا) علم تھا اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ: تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں  لائے۔} یعنی سابقہ لوگوں  کا حال یہ تھا کہ جب ان کے پاس ان کے رسول عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روشن دلیلیں  اور معجزات لے کرآئے، تو وہ اپنے پاس موجود علم پرہی خوش رہے اور انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے علم کی طرف مائل نہ ہوئے ،اسے حاصل کرنے اور اس سے نفع اٹھانے کی طرف متوجہ نہ ہوئے بلکہ اس کو حقیر جانا اور اس کی ہنسی بنائی اور اپنے علم کو پسند کرتے رہے۔

            یہاں  کافروں  کے علم سے مراد ان کے دُنْیَوی علوم ہیں  جیسے پیشوں  ،صنعتوں ،ستارہ شناسی ،منطق اور فلسفہ وغیرہ کا علم،یااس سے مراد ان کے فاسد عقائد اور باطل شُبہات ہیں ،جیسے وہ کہتے تھے کہ ہمیں  دوبارہ زندہ نہیں  کیا جائے گا، قیامت قائم نہیں  ہو گی ، اعمال کا حساب ہونے کی کوئی حقیقت نہیں  اورہمیں  عذاب نہیں  دیا جائے گا وغیرہ اور یہ در حقیقت علم نہیں  بلکہ جہالت ہے اور اس پر علم کا اطلاق اس معنی میں  ہے کہ کافر اسے اپنے گمان میں  علم سمجھتے ہیں  لیکن حقیقت میں  ایسا نہیں ۔آیت کے آخر میں  ارشاد فرمایا گیاکہ رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مذاق اڑانے اوران کے علوم کو حقیر جاننے کی بنا پر کافروں  کا انجام یہ ہوا کہ وہ عذاب میں  مبتلا کر دئیے گئے۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۳، ۴ / ۷۹، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۳، ۸ / ۲۲۰، ملتقطاً)

دُنْیَوی علوم کے مقابلے میں  دینی علوم کو کمتر خیال کرنا کفار کا طریقہ ہے:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ دُنْیَوی علوم کے مقابلے میں  دینی علوم کو کم تر خیال کرنا اور دین کی بجائے دنیا کا علم حاصل ہونے پر نازاں  ہونااور اسے اپنے لئے کافی سمجھناکفار کاپسندیدہ لیکن خدا کی بارگاہ میں  ناپسندیدہ طریقہ ہے اور سابقہ زمانوں  میں  بھی اس طرح ہوتا آیا ہے کہ منطق اور فلسفہ میں  مہارت کا دعویٰ کرنے والے لوگ اپنے علم کی وجہ سے خود کوانبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے علم سے بے پرواہ سمجھا کرتے تھے اور کچھ ایسا ہی حال آج کے غیر مسلم یا ان کے اندھے مُقَلِّد سائنس دانوں  کا ہے کہ ان کے نزدیک قرآنِ مجید کے بیان کردہ حقائق سے زیادہ سائنسی خیالات سچے لگتے ہیں  ۔اللہ تعالیٰ ہی انہیں  ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links