Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Hud Ayat 22 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(52) | Tarteeb e Tilawat:(11) | Mushtamil e Para:(11-12) | Total Aayaat:(123) |
Total Ruku:(10) | Total Words:(2140) | Total Letters:(7712) |
{لَا جَرَمَ:لازمی طور پر۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ لازمی طور پر آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہوں گے کیونکہ عزت و رفعت عطا کرنے والا دین یعنی’’ اسلام‘‘ قبول کرنے پرآخرت میں انہیں جنت اور ا س کی دائمی نعمتیں حاصل ہوتیں لیکن انہوں نے اسلام قبول کرنے کی بجائے ذلت کی گہرائیوں میں پھینک دینے والی چیزیعنی ’’ بتوں کی عبادت‘‘ پر راضی ہو کر آخرت میں جنتی مَنازِل اور اس کی نعمتوں کو بیچ دیا اور ان کے عِوض آخرت میں جہنم کی منازل اور اس کے دائمی عذابات کو خرید لیا اس لئے وہ آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہوں گے۔
آخرت کے مقابلے میں دنیا کو ترجیح دینا انتہائی نقصان دِہ ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اپنی اُخروی بھلائی اور بہتری کے مقابلے دنیا کی بھلائی اور بہتری کو ترجیح دینا انتہائی خسارے کا باعث ہے ا س لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی دنیا بہتر بنانے کے مقابلے میں اپنی آخرت کو بہتر بنانے کی زیادہ کوشش کرے ۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ان فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے نیک اعمال کر لو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے ایک شخص صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر، یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کافر اور وہ معمولی سی دنیوی مَنفعت کے بدلے میں اپنا دین بیچ ڈالے گا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب الحث علی المبادرۃ بالاعمال قبل تظاہر الفتن، ص۷۳، الحدیث: ۱۸۶(۱۱۸))
حضرت ضحاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کہ ایک شخص نے عرض کی :یارسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، لوگوں میں سب سے بڑا زاہد کون ہے؟ ارشاد فرمایا ’’وہ شخص سب سے بڑا زاہد ہے جو اپنی قبر کو اور اپنے فنا ہونے کو نہ بھولے، دنیا کی زیب و زینت کو چھوڑ دے،باقی رہنے والی کو فنا ہو جانے والی پر ترجیح دے، اپنے آنے والے دن کو شمار نہ کرے اور خود کو مُردوں میں شمار کرے۔ (شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۷ / ۳۵۵، الحدیث: ۱۰۵۶۵)
اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا پر آخرت کو ترجیح دینے اور آخرت کی بھلائی اوربہتری کے لئے بھرپور کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.