Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Hud Ayat 76 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(52) | Tarteeb e Tilawat:(11) | Mushtamil e Para:(11-12) | Total Aayaat:(123) |
Total Ruku:(10) | Total Words:(2140) | Total Letters:(7712) |
{یٰۤـاِبْرٰهِیْمُ:اے ابراہیم !} جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا فرشتوں سے سلام اور کلام کا سلسلہ دراز ہوا تو فرشتوں نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کی: اے ابراہیم! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، اب اس بحث کو ختم کر دیں کیونکہ آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب نازل ہونے کا فیصلہ ہو چکا ہے لہٰذا اس عذاب کے ٹلنے کی اب کوئی صورت نہیں۔ (تفسیرطبری، ہود، تحت الآیۃ: ۷۵، ۷ / ۷۹، ملخصاً)
تقدیر مبرم سے متعلق دو مسائل:
اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے
(1)… تقدیر مبرم کسی صورت میں نہیں ٹل سکتی ۔
(2)… انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں وہ عزت ہے کہ رب عَزَّوَجَلَّ ان کو تقدیر مبرم کے خلاف دعا کرنے سے روک دیتا ہے، تا کہ ان کی زبان خالی نہ جائے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ تقدیر کی تین قسمیں ہیں (۱) مبرمِ حقیقی، کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی شے پر مُعلق نہیں۔ (۲) معلقِ محض، کہ فرشتوں کے صحیفوں میں کسی چیز پر ا س کا معلق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔ (۳) معلق شبیہ بَہ مبرم، کہ فرشتوں کے صحیفوں میں اُس کا معلق ہونا مذکور نہیں اور اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی چیز پر معلق ہے۔ ان کا حکم یہ ہے کہ وہ تقدیر جو مبرمِ حقیقی ہے اس کی تبدیلی ناممکن ہے، اگر اتفاقی طور پراَکابر محبوبانِ خدا اس کے بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو انہیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے، اور وہ تقدیر جس کا معلق ہونا ظاہر ہے اس تک اکثر اولیاء کی رسائی ہوتی ہے اور یہ ان کی دعا سے اور ان کی ہمت سے ٹل جاتی ہے اور وہ تقدیر جو متوسط حالت میں ہے جسے فرشتوں کے صحیفوں کے اعتبار سے مبرم بھی کہہ سکتے ہیں ، اس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے۔ (بہار شریعت،حصہ اول، عقائد متعلقۂ ذات وصفات، ۱ / ۱۲، ۱۴، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.