Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Hud Ayat 84 Translation Tafseer

رکوعاتہا 10
سورۃ ﷷ
اٰیاتہا 123

Tarteeb e Nuzool:(52) Tarteeb e Tilawat:(11) Mushtamil e Para:(11-12) Total Aayaat:(123)
Total Ruku:(10) Total Words:(2140) Total Letters:(7712)
84

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84)
ترجمہ: کنزالایمان
اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بےشک میں تمہیں آسودہ حال(مالدار وخوشحال) دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔} اس سورت میں ذکر کئے گئے واقعات میں سے یہ چھٹا واقعہ ہے، مدین حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ایک بیٹے کا نام ہے، بعد میں حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام مدین پڑ گیا اور اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے مدین نے اس شہر کی بنیاد ڈالی تھی۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دعوت دیں ، اسی لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مدین والوں کو سب سے پہلے یہ فرمایا ’’اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراا ور کوئی معبود نہیں۔ توحید کی دعوت دینے کے بعد انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم ہوتا ہے کہ جو کام زیادہ اہمیت کا حامل ہو پہلے اس کی دعوت دیں پھر ا س کے بعد جس کی اہمیت ہو اس کی دعوت دیں۔ کفر کے بعد چونکہ مدین والوں کی سب سے بری عادت یہ تھی کہ وہ خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جب کوئی شخص ان کے پاس اپنی چیز بیچنے آتا توان کی کوشش یہ ہوتی کہ وہ تول میں اس چیزکو جتنا زیادہ لے سکتے ہوں اتنا لے لیں اور جب وہ کسی کو اپنی چیز فروخت کرتے تو ناپ اور تول میں کمی کر جاتے، اس طرح وہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھے۔ اس لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں یہ بری عادت چھوڑنے کی دعوت دی اور فرمایا ’’ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ اس کے بعد فرمایا ’’بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور ایسے حال میں تو آدمی کو چاہیے کہ وہ نعمت کی شکر گزاری کرے اور دوسروں کو اپنے مال سے فائدہ پہنچائے نہ کہ ان کے حقوق میں کمی کرے، ایسی حالت میں اس عادت سے اندیشہ ہے کہ کہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کردیئے جائو، اگر تم ناپ تول میں کمی سے باز نہ آئے توبیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے کہ جس سے کسی کو رہائی میسر نہ ہو اور سب کے سب ہلاک ہوجائیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس دن کے عذاب سے عذابِ آخرت مراد ہو۔ (تفسیر کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۸۴، ۶ / ۳۸۴، مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۸۴، ص۵۰۸-۵۰۹، ملتقطاً)

          نوٹ:سورۂ اَعراف کی آیت نمبر 85 تا 93 میں حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قومِ مدین کے ساتھ معاملات کی بعض تفصیلات گزر چکی ہیں۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links