Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Maryam Ayat 32 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(44) | Tarteeb e Tilawat:(19) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(98) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1085) | Total Letters:(3863) |
{وَ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ:اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا۔} یعنی اللہ تعالیٰ نے مجھے میری والدہ کاخدمت گزار بنایا ہے اور مجھے حق بات کے خلاف تکبر کرنے والا اور بدنصیب نہیں بنایا بلکہ عاجزی اور انکساری کرنے والا بنایا ہے۔
آیت’’وَ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے تین باتیں معلوم ہوئیں :
(1)…حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ ماجدہ بدکاری کی تہمت سے بری ہیں کیونکہ اگر وہ کوئی بدکار عورت ہوتیں تو ایک معصوم رسول کو ان کے ساتھ بھلائی کرنے اور ان کی تعظیم کرنے کا حکم نہ دیا جاتا۔
(2)…حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں کیونکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنی والدہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔ اس سے ماں کا مرتبہ بھی معلوم ہوا کہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھی اُن سے حسن ِسلوک کا فرمایا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فطرت کے اعتبار سے ہی ماں سے حسن ِ سلوک کرنے والا بناتا ہے۔
(3)… انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بد عقیدگی، بد عملی، بد خلقی اور سخت دلی سے معصوم ہوتے ہیں کیونکہ بد عقیدہ اور بد عمل لوگ بد بخت ہوتے ہیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.