Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Maryam Ayat 4 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(44) | Tarteeb e Tilawat:(19) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(98) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1085) | Total Letters:(3863) |
{قَالَ:عرض کی:} حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دعا مانگنے کا پورا واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عمر شریف 75 یا 80 سال تک پہنچ چکی تھی مگرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس اولاد جیسی نعمت نہ تھی اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کواپنے رشتہ داروں میں سے بھی کوئی ایسا نیک صالح مرد نظر نہیں آتا تھا کہ جوآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وفات کے بعد اس قابل ہوکہ وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا جانشین بنے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے جودین کی خدمت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سپرد تھی اس کوانجام دے سکے بلکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کئی رشتہ دار شریر تھے اور آپ کوخوف تھا کہ کہیں میرے بعد یہ دین میں تبدیلیاں شروع نہ کردیں اسی وجہ سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بہت فکرمند رہا کرتے تھے ۔ یہی احساس جب بہت زیادہ بڑھا تو بالآخر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دئیے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کردی کہ مجھے نیک صالح بیٹا عطا فرما جو تیرا بھی پسندیدہ ہو اور وہ میرے بعد میرا وارث بنے اور دین کی خدمت کرے۔
{اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ:بے شک میری ہڈی کمزور ہوگئی۔} حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی دعا کی ابتدا اس طرح کی کہ اے میرے مولیٰ ! عَزَّوَجَلَّ، تو جانتا ہے کہ میں بوڑھا ہو چکا ہوں اور بڑھاپے کی کمزوری اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ سب سے مضبوط عُضْوْ ہڈی میں کمزوری آ گئی ہے اور جب یہ کمزور ہو چکی تو باقی اَعضاء کا حال محتاجِ بیان نہیں اور میرے سرکے بال بھی سفید ہوچکے ہیں ، اور اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، آج سے پہلے تیری بارگاہ میں مَیں نے جوبھی دعائیں کی ہیں تونے وہ قبول کی ہیں ، لہٰذا مجھے امید ہے کہ تومیری یہ دعا بھی قبو ل کرے گا۔(مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۴، ص۶۶۷-۶۶۸)
آیت’’ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے چند باتیں معلوم ہوئیں :
(1)…جب بھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی جائے تو پہلے ان اُمور کو ذکر کیا جائے جن سے دعا مانگنے والے کی عاجزی و اِنکساری کا اظہار ہو۔
(2)…اپنی حاجت عرض کرنے سے پہلے اپنے اوپر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت و رحمت اور لطف و کرم کا ذکر کیا جائے ۔
(3)… پہلے جو دعا قبول ہو چکی اسے دوبارہ دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وسیلہ بنایا جائے۔
(4)… انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔ اسی لیے ان سے دعائیں کرائی جاتی ہیں ، یونہی اولیاءِ کرام رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ سے بھی اسی لئے دعا کرنے کا عرض کیا جاتا ہے کہ ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.