Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Maryam Ayat 55 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(44) | Tarteeb e Tilawat:(19) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(98) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1085) | Total Letters:(3863) |
{وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ:اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتاتھا ۔} ارشاد فرمایا کہ حضرت اسماعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے گھر والوں اور اپنی قوم جرہم کو جن کی طرف آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث تھے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیتے تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی طاعت و اَعمال ،صبر و اِستقلال اور اَحوال و خِصال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔
اہلِ خانہ کو نماز کی تلقین کرنے میں نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت:
سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مختلف مَواقع پر اپنے اہلِ خانہ کو نماز وغیرہ کی تلقین فرمایا کرتے تھے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’جب حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہل ِخانہ پر کوئی تنگی آتی تو آپ انہیں نماز پڑھنے کا حکم ارشاد فرماتے۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۲۵۸، الحدیث: ۸۸۶)
حضرت ثابت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : جب حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہلِ خانہ کو کوئی حاجت پہنچتی تو آپ اپنے اہلِ خانہ کو ندا فرماتے: اے اہلِ خانہ! نماز پڑھو ،نماز پڑھو۔( الزہد لابن حنبل، ص۳۵، الحدیث: ۴۹)
حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آٹھ ماہ تک حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے دروازے پرصبح کی نماز کے وقت تشریف لاتے رہے اور فرماتے ’’اَلصَّلَاۃُ رَحِمَکُمُ اللّٰہُ،اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًا‘‘ نماز پڑھو، اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کر دے۔( ابن عساکر، حرف العین، حرف الطاء فی آباء من اسمہ علی، علی بن ابی طالب۔۔۔ الخ، ۴۲ / ۱۳۶)
اہلِ خانہ کو نماز کا حکم دینے کی ترغیب:
معلوم ہوا کہ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دینا اللہ تعالیٰ کے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے گھر والوں کو نماز قائم کرنے کا حکم دیں اور اس کے علاوہ ان تمام کا موں کا بھی حکم دیں جو جہنم سے نجات ملنے کاسبب ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ‘‘(تحریم:۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے ایمان والو!اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ، اس پر سختی کرنے والے، طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔
نمازِ فجر کے لئے جگانے کی فضیلت:
نمازِ فجر کے لئے جگانا حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنت ہے ،چنانچہ حضرت ابو بکرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ نمازِفجر کیلئے نکلا تو آپ جس سوتے ہوئے شخص کے پاس سے گزرتے اُسے نماز کیلئے آواز دیتے یا اپنے پاؤں مبارک سے ہلا دیتے۔( ابوداؤد، کتاب التطوّع، باب الاضطجاع، ۲ / ۳۳، الحدیث: ۱۲۶۴) لہٰذا جو خوش نصیب انسان کسی کو فجر کی نماز کے لئے جگاتا ہے تو وہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِس ادا کو ادا کررہا ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.