Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Maryam Ayat 67 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(44) | Tarteeb e Tilawat:(19) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(98) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1085) | Total Letters:(3863) |
{اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ:اور کیا آدمی کو یاد نہیں ۔} اللہ تعالیٰ نے اس کا رد کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو مُردوں کے زندہ کرنے پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرت کا منکر ہے، کیا اُس نے اِس بات پر غور نہیں کیا کہ ہم نے اسے اس وقت بنادیا جب وہ بالکل معدوم تھا تو جب اصلاً معدوم ہونے کے باوجود ہم اسے وجود اور زندگی دے سکتے ہیں تو اگر ہم مردے کو زندہ کر دیں تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے حالانکہ اب تو اس کی اصل موجود ہے۔
اس آیت کی مناسبت سے یہاں ایک حدیثِ قُدسی ملاحظہ ہو،صحیح بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’انسان نے مجھے جھٹلایا اور یہ اس کے لیے مناسب نہیں ، اور اس نے مجھے گالی دی جبکہ یہ بھی اس کے لیے مناسب نہیں ۔ پس اس کا جھٹلانا تو یہ ہے جو وہ کہتا ہے کہ ہمیں دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا جیسا کہ ہمیں پہلے پیدا کیا گیا، حالانکہ پہلی دفعہ بنانا میرے لئے دوبارہ زندہ کرنے سے زیادہ آسان نہیں ہے اور اس کا گالی دینا یہ ہے جووہ کہتا ہے کہ خدا کا بیٹا بھی ہے، حالانکہ میں اکیلا ہوں ، بے نیاز ہوں ، نہ میں نے کسی کو جنا اور نہ مجھے کسی نے جنا، اور کوئی ایک بھی میری برابری کرنے والا نہیں ۔( بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ قل ہو اللہ احد، ۱-باب، ۳ / ۳۹۴، الحدیث: ۴۹۷۴)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.