Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Maryam Ayat 73 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(44) | Tarteeb e Tilawat:(19) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(98) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1085) | Total Letters:(3863) |
{وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ:اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے۔} نضر بن حارث وغیرہ کفارِ قریش جو کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کے منکر تھے جب ان کے سامنے قیامت قائم ہونے اور اَجسام کا حشر ہونے پر دلائل پیش کئے گئے تو انہوں نے بناؤ سنگار کر کے ، بالوں میں تیل ڈال کر ، کنگھیاں کر کے ، عمدہ لباس پہن کر اور فخر و تکبر کے ساتھ اُن دلائل کے جواب میں غریب فقیر مسلمانوں سے کہا کہ اے مسلمانو! تم اپنی معاشی حالت پر غور کرو اور ہماری معاشی حالت دیکھو، ہم اعلیٰ قسم کی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں ،اعلیٰ قسم کے لباس پہنتے ہیں ، اعلیٰ قسم کاکھانا کھاتے ہیں اور ہماری محفلیں بھی تمہاری محفلوں سے زیادہ بارونق ہیں اور تمہارا حال ہم سے انتہائی برعکس ہے، اس سے تم سمجھ جاؤ کہ اگرہم باطل پرہوتے تو ہمارا حال بد تر اور تمہارا حال ہم سے بہتر ہوتا ۔‘‘
یاد رہے کہ اس آیت کامُدّعا یہ ہے کہ جب آیات نازِل کی جاتی ہیں اور دلائل و بَراہین پیش کئے جاتے ہیں تو کفار ان میں غورو فکر کرتے ہیں اور نہ ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کی بجائے وہ مال ودولت اور لباس و مکان پر فخر و تکبر کرتے ہیں ۔
دُنْیَوی ترقی کو اُخروی بہتری کی دلیل بنانا درست نہیں :
اس آیت میں جو دلیل بیان ہوئی یہ کفار کی وہ دلیل ہے جو فی زمانہ کفار اور ان سے مرعوب مسلمان بھی مسلمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں اور کافروں کی دُنْیَوی اور سائنسی اِیجادات میں ترقی کی مثالیں پیش کرکے مسلمانوں کے دلوں میں دین ِاسلام سے متعلق شکوک و شُبہات ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ، اور اس آیت سے معلوم ہوا کہ دنیوی عیش وعشرت کو آخرت کی بہتری کی دلیل بنانا کفار کا طریقہ ہے حالانکہ یہ چیزیں کبھی آخرت کا وَبال بن جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو عقلِ سلیم عطا فرما ئے اور انہیں اپنی حقیقی بہتری کو پہچاننے کی توفیق نصیب کرے۔اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.