Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Saba Ayat 19 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 6
سورۃ ﳣ
اٰیاتہا 54

Tarteeb e Nuzool:(58) Tarteeb e Tilawat:(34) Mushtamil e Para:(22) Total Aayaat:(54)
Total Ruku:(6) Total Words:(995) Total Letters:(3542)
19

فَقَالُوْا رَبَّنَا بٰعِدْ بَیْنَ اَسْفَارِنَا وَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَجَعَلْنٰهُمْ اَحَادِیْثَ وَ مَزَّقْنٰهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ(19)
ترجمہ: کنزالعرفان
تو انہوں نے کہا: اے ہمارے رب !ہمارے سفروں میں دوری ڈال دے اور انہوں نے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انہیں قصے کہانیاں بنادیا اورانہیں بالکل جدا جدا کردیا ۔بیشک اس میں ہر بڑے صبر والے ،ہر بڑے شکر والے کے لئے ضرور نشانیاں ہیں ۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَقَالُوْا: تو انہوں  نے کہا۔} خوشحالی اور نعمتوں  کی کثرت والے اِن حالات کی بنا پر اِترانے اور تکبر کرنے لگے اور مالداروں  میں  حسد پیدا ہوا کہ ہمارے اور غریبوں  کے درمیان کوئی فرق ہی نہیں  رہا ،یونہی جو امن و عافیت انہیں  حاصل تھی جیسے منزلیں  قریب قریب ہیں  اور لوگ خراماں  خراماں  ہوا خوری کرتے چلے جاتے ہیں  ،تھوڑی دیر کے بعد دوسری آبادی آجاتی ہے، وہاں  آرام کرتے ہیں  ،نہ سفر میں  تکان ہے نہ کوفت ،اس پر انہوں  نے قناعت نہ کی اور یہ تمنا کرنے لگے کہ اگر منزلیں  دور ہوتیں ، سفر کی مدت دراز ہوتی، راستے میں  پانی نہ ملتا، جنگلوں  اور بیابانوں  میں  سے گزرہوتا تو ہم توشہ ساتھ لیتے، پانی کے انتظام کرتے،سواریاں  اور خُدّام ساتھ رکھتے، سفر میں  مشقت اٹھانے کا لطف آتا اور امیر و غریب کا فرق ظاہر ہوتا ۔اس پر اُنہوں نے یہ دعا کی :اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، ہمارے اور شام کے درمیان جنگل اور بیابان کردے تا کہ بغیر توشہ اور سواری کے سفر نہ ہوسکے۔اللہ تعالیٰ نے ا ن کی یہ دعا قبول فرمالی اور ان شہروں  کو ویران کر دیا۔( روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۹، ۷ / ۲۸۶، مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۹، ص۹۶۱، ملتقطاً)

{وَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ: اور انہوں  نے خود اپنا ہی نقصان کیا۔} یعنی سبا والوں  نے تکبر و سرکشی کر کے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انہیں  بعد والوں  کے لئے قصے کہانیاں  بنادیاتا کہ وہ ان کے احوال سے عبرت حاصل کریں  اوران قبیلوں کو ایک دوسرے سے بالکل جدا جدا کردیا ، وہ بستیاں  غرق ہوگئیں  اور لوگ بے گھر ہو کر جدا جدا شہروں  میں  پہنچے۔ قبیلہ غسان، شام میں  ، قبیلہ اَزْدْ عمان میں  ، قبیلہ خزاعہ تہامہ میں  ، آلِ خزیمہ عراق میں  اور اوس ،خزرج کا دادا عمروبن عامر مدینہ میں  پہنچا۔ بیشک سبا والوں  کے اس واقعے میں  ہر بڑے صبر والے اورہر بڑے شکر والے کے لئے ضرور نشانیاں  ہیں  کہ صبر و شکر مومن کی صفت ہے ،جب وہ مصیبت میں  مبتلا ہوتا ہے تو صبر کرتا ہے اور جب نعمت پاتا ہے توشکر بجالاتا ہے۔( خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۹، ۳ / ۵۲۱-۵۲۲)

امن و عافیت بہت بڑی نعمتیں  ہیں  :

            سبا والوں  کے طرزِ عمل اور ان کے انجام سے معلوم ہو اکہ امن و عافیت اور سکون وراحت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں  ہیں  اور جسے یہ نعمتیں  حاصل ہوں  اسے ان پر تکبر و غرور کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور ان نعمتوں  کے مقابلے میں  بے امنی اور مشقت کی تمنا اور دعا نہیں  کرنی چاہئے۔

صبر اور شکر مومن کی دو صفات ہیں :

            معلوم ہوا کہ صبر اور شکر مومن کی دو بہترین صفات ہیں  ۔اس کے بارے میں  حضرت صہیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’مومن کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے،اس کے ہر حال میں  خیر ہے اور یہ مقام اس کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں ۔اگر وہ نعمتوں  کے ملنے پر شکر کرے تو اسے اجر ملتا ہے اور اگر وہ مصیبت آنے پر صبر کرے تو بھی اسے اجر ملتا ہے۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب المؤمن امرہ کلّہ خیر، ص۱۵۹۸، الحدیث: ۶۴(۲۹۹۹))

اللہ تعالیٰ ہر مومن کو یہ عظیم صفات نصیب فرمائے،اٰمین۔

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صابر و شاکر کون؟

            اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  وہ لوگ بھی صابر و شاکر شمار ہوتے ہیں  جن کا اس حدیث پاک میں  ذکر ہے،چنانچہ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے دین کے معاملے میں  اپنے سے اوپر والے اور دنیا کے معاملے میں  اپنے سے نیچے والے کو پیش ِنظر رکھا تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر لکھ دیتا ہے اور جس نے دین کے معاملے میں  اپنے سے نیچے والے اور دنیا کے معاملے میں  اپنے سے اوپر والے کو پیش ِنظر رکھا تو اللہ تعالیٰ اسے صابرا ور شاکر نہیں  لکھتا۔( شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۱۳۷، الحدیث: ۴۵۷۵)

اللہ تعالیٰ ہمیں  بھی اپنا صابر و شاکر بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links