Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Saba Ayat 22 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(58) | Tarteeb e Tilawat:(34) | Mushtamil e Para:(22) | Total Aayaat:(54) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(995) | Total Letters:(3542) |
{قُلْ: تم فرماؤ۔} شکر کرنے والوں اور ناشکری کرنے والوں کے حالات اور ان کا انجام بیان کرنے کے بعد اب کفارِ مکہ سے کلام کیا جارہا ہے۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ مکہ مکرمہ کے کافروں سے فرما دیں کہ جن بتوں وغیرہ کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا اپنامعبود سمجھتے ہو انہیں پکارو تاکہ وہ تم پر نازل ہونے والی مصیبتیں دور کردیں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ آسمانوں میں اور زمین میں ذرہ برابر کسی نفع اور نقصان کے مالک نہیں ہیں اور نہ ان بتوں کا آسمان اور زمین میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان بتوں میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کا مددگار ہے۔( تفسیرکبیر، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۲، ۹ / ۲۰۳، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۵۲۲، ملتقطاً)
یاد رہے کہ اس آیت میں کفر کی اجازت نہیں بلکہ کفارکے عقیدے کی برائی کا بیان ہے نیز اس آیت میں نفع و نقصان کا مالک نہ ہونا بتوں کے لئے بیان کیا گیا ہے ،اللہ تعالیٰ کے اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اَولیاء رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کے ساتھ اس آیت کا کوئی تعلق نہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عطاسے مخلوق کو نفع پہنچانے اور ان سے نقصان دور کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور اس کے شواہد قرآن و حدیث میں بکثرت مقامات پر مذکور ہیں جیسے سرکار ِ دوعالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کوثر کا مالک کیا اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مردے زندہ کرنے اور بیماروں کو شفا دینے کی طاقت دی۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.