Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Taha Ayat 3 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(45) | Tarteeb e Tilawat:(20) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(135) |
Total Ruku:(8) | Total Words:(1485) | Total Letters:(5317) |
{طٰهٰ}یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ہے۔ مفسرین نے اس حرف کے مختلف معنی بھی بیان کئے ہیں ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ’’ طٰہٰ ‘‘تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے اسی طرح آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نام’’طٰہٰ‘‘ بھی رکھا ہے۔( تفسیرقرطبی، طہ، تحت الآیۃ: ۱، ۶ / ۷۲، الجزء الحادی عشر)
{ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰى:اے محبوب! ہم نے تم پر یہ قرآن اس لیے نہیں نازل فرمایا کہ تم مشقت میں پڑجاؤ۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ پر یہ قرآن اس لیے نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑجائیں اور ساری ساری رات قیام کرنے کی تکلیف اٹھائیں ۔ اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے میں بہت محنت فرماتے تھے اور پوری رات قیام میں گزارتے یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک قدم سوج جاتے ۔ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے حاضر ہو کر اللہ تعالیٰ کے حکم سے عرض کی :آپ اپنے پاک نفس کو کچھ راحت دیجئے کہ اس کا بھی حق ہے ۔ شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ بھی ہے کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کے کفر اور ان کے ایمان سے محروم رہنے پر بہت زیادہ افسوس اور حسرت کی حالت میں رہتے تھے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک قلب پر اس وجہ سے رنج و ملال رہا کرتا تھا، تو اس آیت میں فرمایا گیا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ رنج و ملال کی کوفت نہ اٹھائیں کیونکہ قرآنِ پاک آپ کی مشقت کے لئے نازل نہیں کیا گیا ہے۔( مدارک ، طہ ، تحت الآیۃ: ۲ ، ص۶۸۶ ، خازن ، طہ ، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۲۴۸-۲۴۹، ابو سعود، طہ، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۴۴۸، ملتقطاً)
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت:
اس آیتِ مبارکہ میں سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے محبت اور شوقِ عبادت کا بیان بھی ہے اور اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت اور اس کی بارگاہ میں آپ کی عظمت کا بیان بھی ہے کہ حضور پُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو اللہ تعالیٰ کی محبت اور عبادت کے شوق میں کثرت سے عبادت کرتے او رمشقت اٹھاتے ہیں ، جبکہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مشقت پر آپ کی راحت و آسانی کا حکم نازل فرماتا ہے۔
{ اِلَّا تَذْكِرَةً:مگر یہ اس کیلئے نصیحت ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ پر یہ قرآن اس لیے نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑجائیں بلکہ یہ قرآن اُس کے لئے نصیحت ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہی نصیحت سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔( روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۳،۵ / ۳۶۲، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۲۴۹، ملتقطًا)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.