Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Taha Ayat 45 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(45) | Tarteeb e Tilawat:(20) | Mushtamil e Para:(16) | Total Aayaat:(135) |
Total Ruku:(8) | Total Words:(1485) | Total Letters:(5317) |
{قَالَا رَبَّنَا:دونوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب!} جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ وحی فرمائی اس وقت حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مصر میں تھے، اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حکم دیا کہ وہ حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آئیں اور حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو وحی کی کہ وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملیں ، چنانچہ وہ ایک منزل (یعنی تقریباً 18 میل) چل کر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملے اور جو وحی انہیں ہوئی تھی اس کی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اطلاع دی ۔فرعون چونکہ ایک ظالم وجابر شخص تھا اس لیے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی: اے ہمارے رب! بیشک ہم اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ ہمیں رسالت کی تبلیغ کرنے سے پہلے ہی قتل کر کے ہم پر زیادتی کرے گایا مزید سرکشی پر اتر آئے گا اور تیری شان میں نازیبا کلمات کہنے لگے گا۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۴۵، ۳ / ۲۵۵، روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۴۵، ۵ / ۳۹۰، ملتقطاً)
مخلوق سے اِیذا کا خوف توکّل کے خلاف نہیں :
اس سے معلوم ہوا کہ اَسباب ، مُوذی انسان اور موذی جانوروں سے خوف کرنا شانِ نبوت اور توکل کے خلاف نہیں ۔ وہ جو کثیر آیتوں میں ’’لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ‘‘فرمایا گیا ہے ،وہ اس کے خلاف نہیں کیونکہ ان آیات میں خوف نہ ہونے سے مراد قیامت کے دن خوف نہ ہونا ہے ،یااِس سے اُس خوف کا نہ ہونا مراد ہے جو نقصان دِہ ہو اور خالق سے دور کردے، جبکہ انہیں مخلوق کی طرف سے ایذاء پہنچنے کا خوف ہو سکتا ہے۔ اسی مناسبت سے یہاں ایک حکایت ملاحظہ ہو، چنانچہ کسی شخص نے حضر ت حسن بصری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے کہا کہ عامر بن عبد اللہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک مرتبہ شام کی طرف جا رہے تھے کہ ان کو پیاس لگی اور وہ ایک جگہ پانی پیناچاہتے تھے مگر پانی اور ان کے درمیان ایک شیر حائل تھا وہ پانی کی طرف گئے اور پانی پی لیا تو ان سے کسی نے کہا کہ آپ نے اپنی جان خطرہ میں ڈالی تو عامر بن عبداللّٰہ نے کہا کہ اگر میرے پیٹ میں نیزے گھونپ دئیے جائیں تووہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہیں کہ میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کسی سے ڈروں ۔ حضرت حسن بصری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس شخص کوجواب دیا کہ جوشخص عامر بن عبد اللہ سے بہت افضل تھے وہ تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے غیر سے ڈرے تھے اور وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں۔(قرطبی، طہ، تحت الآیۃ: ۴۶، ۶ / ۹۹، الجزء الحادی عشر)
مراد یہ ہے کہ خوفِ خدا کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی دُنْیَوی مُوذی اَشیاء سے بھی نہ ڈرے ، اگر یہ مطلب ہوتا تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خوف کا اظہار نہ کرتے۔ البتہ یہاں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ بعض بندگانِ خدا پر بعض اوقات بعض خاص اَحوال طاری ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اس طرح کے بے خوفی کے افعال کرتے ہیں اور وہ احوال بھی ناپسندیدہ نہیں ہیں بلکہ بہت مرتبہ وہ کرامت کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
{قَالَ لَا تَخَافَا:فرمایا: تم ڈرو نہیں ۔} حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عرض کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ تم ڈرو نہیں ، بیشک میں اپنی مدد کے ذریعے تمہارے ساتھ ہوں اور میں سب سن رہا ہوں اور سب دیکھ بھی رہا ہوں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.