Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Yasin Ayat 69 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(41) | Tarteeb e Tilawat:(36) | Mushtamil e Para:(22-23) | Total Aayaat:(83) |
Total Ruku:(5) | Total Words:(807) | Total Letters:(3028) |
{وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ: اور ہم نے نبی کو شعر کہنا نہ سکھایا۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہ شعر گوئی کا ملکہ دیا ہے اور نہ قرآن مجید شعر کی تعلیم ہے اور نہ ہی شعر کہنا میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کے لائق ہے اور قرآنِ کریم کی شان تو یہ ہے کہ وہ صاف صریح حق و ہدایت ہے ، توکہاں وہ تمام علوم کی جامع پاک آسمانی کتاب اور کہاں شعر جیسا جھوٹاکلام ، ان میں نسبت ہی کیا ہے۔ شانِ نزول:کفارِ قریش نے کہا تھا کہ محمد (مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) شاعر ہیں اور جو وہ فرماتے ہیں یعنی قرآنِ پاک وہ شعر ہے، اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ (مَعَاذَ اللہ) یہ کلام جھوٹا ہے جیسا کہ قرآنِ کریم میں ا ن کا مقولہ نقل فرمایا گیا ہے کہ
’’بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ ‘‘(الانبیاء:۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بلکہ خود اس (نبی) نے اپنی طرف سے بنالیا ہے بلکہ یہ شاعر ہیں ۔
اسی کا اس آیت میں رد فرمایا گیا ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایسی باطل گوئی کا ملکہ ہی نہیں دیا اور یہ کتاب اَشعار یعنی جھوٹی باتوں پر مشتمل نہیں ، کفارِ قریش زبان سے ایسے بدذوق اور نظمِ عروضی سے ایسے ناواقف نہ تھے کہ نثر کو نظم کہہ دیتے اور کلامِ پاک کو شعر ِعروضی بتا بیٹھتے اور کلام کا مَحض وزنِ عروضی پر ہونا ایسا بھی نہ تھا کہ اس پر اعتراض کیا جا سکے ، اس سے ثابت ہو گیا کہ ان بے دینوں کی شعر سے مراد جھوٹا کلام تھی۔( مدارک، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۹۹۳، جمل، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۶ / ۳۰۷، روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۷ / ۴۳۱، خزائن العرفان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۸۲۳، ملتقطاً)
نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اَوّلین وآخرین کے علوم تعلیم فرمائے گئے ہیں:
صدرُ الافاضل ،مولانانعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس آیت میں اشارہ ہے کہ حضور سیّدِ عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَسَلَّمَ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے علومِ اَوّلین وآخرین تعلیم فرمائے گئے جن سے کشف ِحقائق ہوتا ہے اور آپ کی معلومات واقعی نفس الامری ہیں ، کِذبِ شِعری نہیں جو حقیقت میں جہل ہے، وہ آپ کی شان کے لائق نہیں اور آپ کا دامنِ تقدس اس سے پاک ہے ۔ اس میں شعر بمعنی کلامِ مَوزون کے جاننے اور اس کے صحیح و سقیم جید و رَدِی کو پہچاننے کی نفی نہیں ۔ علم ِنبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ میں طعن کرنے والوں کے لئے یہ آیت کسی طرح سند نہیں ہو سکتی، اللہ تعالیٰ نے حضور (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو علومِ کائنات عطا فرمائے، اس کے انکار میں اس آیت کو پیش کرنا محض غلط ہے۔(خزائن العرفان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۸۲۳)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.