Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Yunus Ayat 104 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(51) | Tarteeb e Tilawat:(10) | Mushtamil e Para:(11) | Total Aayaat:(109) |
Total Ruku:(11) | Total Words:(2023) | Total Letters:(7497) |
{قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ:تم فرماؤ، اے لوگو!} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ حکم دیا ہے کہ اپنے دین کا اِظہار کریں اور یہ اعلان کردیں کہ وہ مشرکین سے علیحدہ ہیں تاکہ مشرکین کے ساتھ رہنے والوں کے بارے میں مشرکوں کے شکوک و شُبہات زائل ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت چھپ کر ہونے کی بجائے اِعلانیہ ہونے لگے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اہلِ مکہ سے فرما دیں کہ اے لوگو! اگر تم میرے دین کی حقیقت اور اس کی صحت کی طرف سے کسی شُبہ میں مبتلا ہو اور اس وجہ سے غیرُاللہ کی عبادت میں مشغول ہو تو میں تمہیں اپنے دین کی حقیقت بتادیتا ہوں کہ میں ان بتوں کی عبادت نہیں کروں گا جن کی تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہوکیونکہ بت خود مخلوق ہے اورعبادت کے لائق نہیں البتہ میں اس اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری روحیں قبض کر کے تمہاری جان نکالے گاکیونکہ وہ قادر، مختار، برحق معبود اور مُستحقِ عبادت ہے اور مجھے حکم ہے کہ میں ایمان والوں میں سے رہوں اور یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہر باطل سے جدا رہ کر دینِ حق پر اِستقامت کے ساتھ قائم رہوں اور ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہوں۔ (تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ: ۱۰۴، ۶ / ۳۰۸، جلالین مع صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۱۰۴، ۳ / ۸۹۵، روح البیان، یونس، تحت الآیۃ: ۱۰۴، ۴ / ۸۷، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.