Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Yunus Ayat 34 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(51) | Tarteeb e Tilawat:(10) | Mushtamil e Para:(11) | Total Aayaat:(109) |
Total Ruku:(11) | Total Words:(2023) | Total Letters:(7497) |
{قُلْ:تم فرماؤ۔} اس آیت میں توحید کی حقیقت اور شرک کے بُطلان پر ایک اور دلیل بیان کی گئی ہے اور یہ دلیل یوں دی گئی ہے کہ ‘‘اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکین سے فرما دیں کہ ! کیا وہ بت جنہیں تم معبود مانتے ہو ان میں کوئی ایسا ہے جس میں یہ قدرت ہو کہ وہ بغیر کوئی مثال دیکھے خود ہی مخلوق کو پیدا بھی کرلیتا ہو اور پھر موت کے بعد انہیں پہلے ہی کی طرح دوبارہ بنا بھی دے؟ اس کا جواب ظاہر ہے کہ ایسا کوئی نہیں کیونکہ مشرکین بھی یہ جانتے ہیں کہ پیدا کرنے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی ہے اور بتوں میں پیدا کرنے کی قوت و قدرت ہرگز نہیں ہے۔ تو فرمایا گیا کہ جب بت کچھ نہیں کرسکتے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ سب کچھ کرسکتا ہے اور وہ پہلی مرتبہ بنانے پر اور فنا کے بعد دوبارہ بنانے پر بھی قادر ہے تو تم کہاں الٹے پھرے جارہے ہو اور ایسی روشن دلیلیں قائم ہونے کے بعد راہِ راست سے کیوں مُنْحَرِف ہوتے ہو۔ (ابوسعود، یونس، تحت الآیۃ: ۳۴، ۲ / ۴۹۲، خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۳۴، ۲ / ۳۱۴، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.