Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Yusf Ayat 22 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(53) | Tarteeb e Tilawat:(12) | Mushtamil e Para:(12-13) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1961) | Total Letters:(7207) |
{وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ:اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچے۔} یعنی جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی جوانی کی پوری قوت کو پہنچے اور شباب اپنی انتہا پر آیا اور عمر مبارک امام ضحاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے قول کے مطابق بیس سال، سدی کےقول کے مطابق تیس سال اور کلبی کے قول کے مطابق اٹھارہ اور تیس کے درمیان ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت اور دین میں فقاہت عطا فرمائی۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ اس آیت میں حکم سے درست بات اور علم سے خواب کی تعبیر مراد ہے اور بعض علما نے فرمایا ہے کہ چیزوں کی حقیقتوں کو جانناعلم اور علم کے مطابق عمل کرنا حکمت ہے۔(خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۱۱-۱۲)
انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا عمومی علم مبارک علمِ لدنی ہوتا ہے:
اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو علمِ لدنی بخشا کہ استاد کے واسطے کے بغیر ہی علم و فقہ اور عملِ صالح عنایت کیا۔ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا عمومی یا اکثر علم مبارک علمِ لدنی ہوتا ہے۔ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں ارشاد فرمایا:
’’وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا‘‘ (کہف:۶۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے اپنا علم لدنی عطا فرمایا۔
اور ہمارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں فرمایا
’’وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ‘‘ (النساء:۱۱۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور آپ کو وہ سب کچھ سکھا دیا جو آپ نہ جانتے تھے۔
اور فرمایا
’’ اَلرَّحْمٰنُۙ(۱) عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ‘‘ (رحمٰن:۱، ۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:رحمٰن نے۔ قرآن سکھایا۔
لہٰذا دنیا کا کوئی علم والا نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے برابر نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ لوگ دنیاوی استادوں کے شاگرد ہوتے ہیں اور نبی عَلَیْہِ السَّلَام ربُّ العالمین عَزَّوَجَلَّ سے سیکھتے ہیں۔