Book Name:Deeni Ijitmaat Ki Barkaat
غرض کہ دِینی اجتماعات سجانا ، اس انداز سے وعظ و نصیحت کرنا ، لوگوں کو دِین کی باتیں بتانا ، فِکْرِ آخرت ، خوفِ خُدا ، قبر و حشر اور دیگر اِصْلاحی موضوعات پر بیانات کرنا ، مِل جُل کر ، اجتماعات سجا کر ذِکْرُ اللہ کرنا ، دُعائیں مانگنا ہر دَور میں اَہْلِ ایمان کا معمول رہا ہے اور یہ ایک بہترین عِبَادت بھی ہے ، احادیث میں اس کے بہت سارے فضائل بیان ہوئے ہیں :
رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے : قیامت کے دِن کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو نہ نبی ہوں گے ، نہ شہید مگر ان کے چہروں کا نور دیکھنے والوں کی نگاہوں کو خِیْرہ ( یعنی حیران ) کرتا ہو گا ، انبیائے کرام اور شُہَدا ان کے مقام اور قربِ اِلٰہی کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! یہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا : یہ مختلف قبائل ( Tribes ) اور بستیوں کے لوگ ہوں گے جو ( دنیا میں ) اللہ پاک کی یاد کے لئے اکٹھے ہوتے تھے اور پاکیزہ باتیں اس طرح چنتے تھے جس طرح کھجور کھانے والا بہترین کھجوریں چنتاہے۔ ( [1] )
پاس بیٹھنے والا بھی بدبخت نہیں رہتا
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : ایک دِن سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ عنہ کے پاس سے گزرے ، اس وقت حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ عنہ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان کے درمیان بیان فرما رہے تھے۔نبئ ذیشان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہ دیکھ کر خوشی سے