ہجرتِ مصطفےٰ سے پہلے کی بات ہے کہ رَجَبُ الْمرجّب کا بابَرَکت مہینا چل رہا تھا اور اس کی 27 تاریخ تھی۔ رات کا وقت تھا،نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت اُمِّ ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر پر آرام فرمارہے تھے۔۔
بچو حضرت رِبعی کے جواب سننے سے پہلے ایک بار سوچیں کہ اپنے وقت کا طاقت ور ظالم شخص ایک بات پوچھ رہا ہے ظالم بھی ایسا کہ جس کی نافرمانی کرنے پر سیدھا سر قلم کر دیا جاتا تھا یعنی آپ علیہ الرَّحمہ کے بیٹوں کی جان خطرے میں تھی۔
اسلام سے پہلے کے عرب معاشرے پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالیں تو جگہ جگہ معمولی باتوں اور تنازعوں پر انسانی خون بکھرا ہوا نظر آتا ہےاس لئے کہ اسلام سے قبل زمانۂ جاہلیت میں انسانی خون کی کوئی قدر و قیمت نہ تھی۔۔
اللہ پاک نے اپنی حکمت اور مشیّت سے لوگوں کو مختلف حالات میں رکھا ہے،کسی کو غنی کیا تو کسی کو فقیر، کسی کو مالدار تو کسی کو نادار، کسی کو مالک تو کسی کو مَملوک ،اَلغرض اللہ پاک جس کو جس حال میں چاہتا ہے رکھتا ہے۔۔