Book Name:Hasnain Karimain ki Shan o Azmat
کام میں ہزارہا حِکْمَتیں پَوشِیدہ ہوتی ہیں، جن کا ہمیں عِلْم نہیں ہوتا۔لہٰذاہر ایک کے سَامنے اپنی پریشانی ، غریبی ومُفلِسی کا رونا رونے ،اپنے دُکھڑے سُنانے اورتَنگدَسْتی کےسَبَب مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ رَبّ تعالیٰ کی ذات پر بے جا اِعتِراضات کرکے اپنی زَبان سے کُفرِیات بکنے کے بَجائے ،اِن آزمائشوں اورتَکلیفوں کا سامْنا کرتے ہوئے صَبْر وتَحَمُّل سے کام لینا چاہئے ،كىونكہ یہ مُصِیبَتیں اور بَلائیں گُناہوں کے كَفَّارے اور دَرَجات میں بَلندی کا باعِثْ ہوتی ہیں۔
اللہعَزَّ وَجَلَّ کےمَحْبُوب،دانائے غُیُوبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:جب بروزِ قِیامت اَہلِ بَلا(یعنی بیماروں اور آفت زدوں) کو ثَواب عَطا کیا جائیگا،تو عافِیت والے تَمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِی ج٤ ص١٨٠حدیث ٢٤١٠ دارا لفکر بیروت)
مُفَسّرِشَہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مُفتِی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے الفاظ’’ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں‘‘کے تحت فرماتے ہیں :’’یعنی تمنّا وآرزُو کریں گے کہ ہم پر دُنیامیں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں ،تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتا جو دوسرے بیماروں اور آفت زَدوں کو مل رہا ہے۔‘‘(مراٰۃ ،ج۲ص،۴۲۴)
نافرمانوں کی خُوشحالی میں حکمت:
بعض اَوْقات مُسلمان اپنی خَسْتہ حالی اور کافِروں کی عیش و عشرت سے بھرپُور زِنْدگی کو دیکھ کر بھی وَسْوَسوں کا شکِار ہو جاتا ہے اور اس کے ذِہْن میں طَرح طَرح کے سُوالات پیدا ہوتے ہیں، حالانکہ اس میں بھی اللہ رَبُّ الْعٰلَمِیْن جَلَّ جَلالُہکی بَہُت بڑی حِکْمَت پوشِیدہ ہے۔چنانچہ،
حضرتِ سَىِّدُنا اِبْنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرماىاکہ اىك نبى عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے پَروَرْدْگارعَزَّ وَجَلَّ كے دربار مىں عرض كى:اے مىرے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ!مومن بندہ تىرى اِطاعت كرتا اور تىرى مَعْصِىَّت (نافرمانى)