Maut kay Qasid

Book Name:Maut kay Qasid

شادی کے ارمان خاک میں  مل گئے

شیخِ طریقت،امیراَہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  ایک نوجوان کی اچانک موت کا عبرت ناک واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ایک نوجوان نے داڑھی رکھی تھی، جب اُس کی شادی کا وَقت قریب آیا تو والِدَین نے داڑھی مُنڈوانے پر مجبور کیا۔بادِلِ ناخواستہ(یعنی نہ چاہتے ہوئے بھی)نائی کے پاس جا کر داڑھی مُنڈوا کر گھر کی طرف آتے ہوئے سڑک عُبُور کررہا تھا کہ کسی تیزرفتار گاڑی نے کچل کر رکھ دیا،اُس کا دم نکل گیا اور اُس کی شادی کے اَرمان خاک میں مل گئے،ماں باپ نہ بچا سکے! نہ شادی ہوئی نہ داڑھی رہی۔ (نیکی کی دعوت، ص۵۵۶)

شادی کاگھر ماتم کدہ بن گیا

ایک شخص جس کا گھر قبرستان کے قریب تھا اُس نے اپنے بیٹے کی شادی کے سلسلے میں رات ناچ رنگ کی محفِل قائم کی، لوگ ناچ کُود اور دھما چَوکڑی میں مشغول تھے کہ قبرستان کاسنّاٹا چِیرتی ہوئی دو عَرَبی اشعار پر مُشتمِل ایک گرجدار آواز گُونج اُٹھی ،''اے ناچ رنگ کی ناپائدار لذّتوں میں مُنْہَمِک ہونے والو!موت تمام کھیل کُود کو خَتْم کردیتی ہے۔بہت سے ایسے لوگ ہم نے دیکھے جو مسرّتوں اور لذّتوں میں غافِل تھے موت نے انہیں اپنے اہل وعیال سے جُدا کردیا!''راوی کہتے ہیں۔خدا کی قسم !چند دنوں کے بعد دُولھا کا انتِقال ہوگیا۔(ابن ابی دنیا،کتاب الاعتبار واعقاب السروروالاحزان،الرقم۴۱،ج۶،ص۳۱)

کِھلکِھلا کر ہنس رہا ہے  بے خبر

قبر میں روئے گا چیخیں مار کر

کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص712)