Faizan e Khadija tul Kubra

Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

تقریبات کو گویا اَدھوراسمجھا جاتا ہے۔ امیراہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ شادی بیاہ کی تقریبات میں ہونے والے گُناہوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے رسالے’’گانے باجے کی ہولناکیاں‘‘ میں لکھتے ہیں :

    افسوس!صدکروڑ افسوس!آجکل شادی جیسی میٹھی میٹھی سُنَّت بَہُت سارے گُناہوں میں گِھرچکی ہے،بے ہُودہ رُسُومات اس کا جُز وِ لایَنْفَک(یعنی نہ جُدا ہونے والا جُز)بن چکی ہیں،مَعاذاﷲ عَزَّوَجَلَّ حالات اس قدر اَبْتر(خراب ) ہوچکے ہیں کہ جب تک بہت سارے حرام کام نہ کر لئے جائیں اُس وَقْت تک اب شادی کی سُنَّت اَدا ہو ہی نہیں سکتی۔مَثَلًامنگنی ہی کی رسم لے لیجئے اِس میں لڑکا اپنے ہاتھ سے لڑکی کو انگوٹھی پہناتا ہے حالانکہ یہ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔شادی میں مر د اپنے ہاتھ مہندی سے رنگتا ہے یہ بھی حرام ہے، مردوں اورعورَتوں کی مخلوط دعوتیں کی جاتی ہیں،یا کہیں برا ئے نام بیچ میں پردہ ڈال دیا جاتا ہے مگرپھر بھی عورَتوں میں غیر مردگُھس کر کھانا بانٹتے، خُوب ویڈیو فلمیں بناتے ہیں، خُوب فیشن پرستی کا مُظاہرہ کیا جاتا ہے، خاندان کی جوا ن لڑکیاں ناچتیں،گاتیں اُودَھم مچاتی ہیں۔اِس دَوران مرد بھی بِلاتَکَلُّف اندر آتے جاتے ہیں  مرداورعورَتیں  جی بھر کر بد نگاہی کرتے ہیں  نہ خوفِ خدا نہ شرمِ مُصطَفٰے یاد رکھئے !غیر مرد غیر عورت کودیکھے یا غیر عورَت غیر مرد کوشہوت سے دیکھے یہ حرام اور دونوں کیلئے جہنَّم میں لے جانے والے کام ہیں، لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ان غلط رُسُوم ورواج کو بالائے طاق رکھ کر سُنَّت کے مُطابق سادگی سے شادی کو خانہ آبادی کا ذریعہ  بنائیں کہ اسی میں بھلائی بھی ہے اور برکت بھی جیساکہ

بَرَکت والا نکاح!

    اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسے روایت ہے کہ نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا:'' بڑی برکت والا نکاح وہ ہے جس میں بَوجھ کم ہو ۔''  (مُسند احمد ،الحدیث ۲۴۵۸۳ج۹،ص۳۶۵)