Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ اگر دُعا مانگنے والا قَبُولیت کا طالب ہے تو اسے چاہئے کہ دُعا کے شروع میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی حمد و تعریف بھی بیان کیا کرے اور نبیِ کریم، رَء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِپاک بھی پڑھا کرے بلکہ آخر میں بھی حمد و دُرود پڑھنا چاہئے جیساکہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطْبُوعہ 318 صفحات پر مشتمل کتاب ’’فضائلِ دُعا‘‘صفحہ68پر والدِ اعلیٰ حضرت، حضرتِ علّامہ مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ دُعا کے آداب بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں: دُعا کے لیے اوّل وآخر حمدِاِلٰہی بجا لائے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے زیادہ کوئی اپنی حمد کو دوست رکھنے والا نہیں، تھوڑی حمد پر بہت راضی ہوتا اور بے شمار عطا فرماتا ہے۔
مزید فرماتے ہیں کہ اَوَّل وآخر نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اُن کے آل واَصحاب پر دُرُود بھیجے کہ دُرُود اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مَقْبول ہے اور اللہ تعالٰی کے کرم سے بعید ہے کہ دُعا کے اَوَّل وآخر کو قبول فرمائے اور دَرمیان کو رَد کردے۔([1])
زَمین وآسمان کے دَرمیان مُعلَّق دُعا
حضرت سَیِّدُنا عُمَربن خطاب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اِنَّ الدُّعَاءَ مَوْقُوْفٌ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ لَا یَصْعَدُ مِنْہُ شَیْئٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ عَلٰی نَبِیِّکَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،یعنی دُعا زمین وآسمان کے دَرمیان روک دی جاتی ہے،جب تک تُو اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود نہ بھیجے، بلند نہیں ہوپاتی۔([2]) حضرتِ علیُّ المرتضٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:اَلدُّعَاءُ مَحْجُوْبٌ عَنِ اللّٰہِ حَتّٰی یُصَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَہْلِ بَیْتِہٖیعنی دُعا اللہ تَعَالٰی سے حِجاب میں ہے، جب تک محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے اَہلِ بیت پر دُرُود نہ بھیجا جائے۔([3])