Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
اَمْن و اَمان اور چین و سُکون میں تبدیل کرنے کی کوشش جاری رکھیں ،ہمارا کردار اِس قدر اعلیٰ ہونا چاہئے کہ لوگ ہمارے اَخْلاق دیکھ کر دِینِ اسلام کے قریب آئیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں کہ جب غُلاموں کا اَخْلاق اتنا پیارا ہے تو پھر اِن کے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کااَخْلاق کس قدر عالیشان ہوگا۔
کردو مالا مال آقا دولتِ اَخْلاق سے |
|
خُلق کی دولت سے یہ محروم و بدگُفتار ہے |
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۴۷۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہعَزَّ وَجَلَّ نےا پنے بندوں کی ہدایت کے لئے اپنے نبیوں اور رسولوں کو انتہائی اعلیٰ صفات سے مُزَیَّن کرکے مبعوث فرمایا اور سب سےآخر میں ہمارے آقا ومولیٰ،احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تمام نبیوں کی صفات کا جامِع بنا کر اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سَر پر خُلقِ عظیم کاتاج سجا کر دُنیا میں بھیجا،مکی مدنی سُلطان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَخْلاق کی حُسن و خُوبی کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سیِّدُناسَعْدبن ہِشَامرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُناعائشہ صِدِّیْقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی خدمت میں حاضرہوکر عرض کی: مجھے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَخْلاق کے متعلق بتائیے ،تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمایا:کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟میں نے عرض کی:جی ہاں پڑھتاہوں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے فرمایا:اللہعَزَّ وَجَلَّ کے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اَخْلاق قرآن ہے۔([1])
اعلیٰ حضرت اپنے نعتیہ دیوان”حدائقِ بخشش“میں اَخْلاقِ مُصْطَفٰے کو بیان کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں عرض گُزار ہیں:
ترے خُلْق کو حَقْ نے عظیم کہا تر ی خِلْق کوحَق نے جمیل کِیا
کوئی تُجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شَہا! ترے خالِقِ حُسن واَدا کی قسم (حدائق بخشش،ص۸۰)