Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر ہمیں کوئی شخص معمولی سی تکلیف پہنچائے یا ذرا سی بھی بداَخْلاقی کا مظاہرہ کرے تو ہم حُسنِ اَخْلاق اور عَفْو و دَرْگُزر سے کام لینے کے بجائے اس کے دُشمن بن جاتے ہیں اور مختلف طریقوں سے اُس سے بدلہ لینے کی کوشش کرتے ہیں،مگر قربان جائیے!رحمتِ کونین، نانائے حسنین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اَخْلاقِ حَسَنہ پر کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے جانی دُشمنوں کو بھی مُعاف فرما دِیا کرتے تھے ،چُنانچہ
مکّہ فتح ہونے سے پہلے جن کُفّارِ بد اَطوار کی طرف سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان پر زمین تنگ کردی گئی تھی،طرح طرح کی دَرْدناک تکلیفیں دی گئی تھیں،مکّہ فتح ہونے اور مسلمانوں کو غَلَبہ حاصل ہونے کے بعد دیگر قیدیوں کے ساتھ ساتھ اُن خونخوار درندوں کو بھی گرفتار کرکے عدالتِ مُصْطَفٰے میں حاضر کِیا گیا، اگر اس موقع پر کوئی اور دُنیوی شہنشاہ ہوتا تو شاید اُن کے لئے سخت سے سخت سزائیں تجویز کرتا، مگر شہنشاہِ کون و مکاں ،رحمتِ دو جہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کے ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا، آئیے !ہم بھی سُنتے ہیں اور مدنی پھول چُنتے ہیں:
فتحِ مکّہ کے دن عام مُعافی کا اعلان
مکتبۃُ المدینہ کی مَطْبُوعہ 862صفحات پر مُشْتمل کتاب سیرتِ مُصْطفے ٰ کے صفحہ 437 پر ہے کہ ۸ ھ میں جب مکّہ فتح ہوا تو تاجدارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شَہَنْشاہِ اسلام کی حَیثیَّت سے حرمِ الٰہی میں سب سے پہلا دربارِعام مُنْعَقِد فرمایا،جس میں اَفْواجِ اِسلام کے علاوہ ہزاروں دُشمنانِ اسلام کا ایک زَبَرْدَسْتْ ہُجوم تھا۔ اِس شَہَنْشاہی خُطْبہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صِرْف اہلِ مکّہ ہی سے نہیں بلکہ تمام لوگوں سے خطابِ عام فرمایا۔خُطبے کے بعد شَہَنْشاہِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاِس ہزاروں کے مَجْمَعْ میں ایک گہری نگاہ ڈالی تو دیکھا کہ سرجُھکائے، نگاہیں نیچی کئے ہوئے، لَرزاں و تَرساں سردارانِ قُریش کھڑے ہوئے ہیں۔ اُن ظالموں اور جَفاکاروں میں وہ لوگ بھی تھے،جنہوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے راستوں میں کانٹے بچھائے تھے۔ وہ لوگ بھی تھے جو بارہا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر پتّھروں کی بارش کرچکے تھے۔ وہ خُونْخَوار بھی تھے جنہوں نے بار بار آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر قاتِلانہ حملے کئے تھے۔ وہ بے رحم و بے دَرْد بھی تھے، جنہوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی