Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دَنْدانِ مُبارَک (کے کچھ حصّے )کو شہید اور آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرهٔ اَنْور کو لہولہان کر ڈالا تھا۔ وہ اَوباش بھی تھے جو برسہابرس تک اپنی بُہتان تَراشِیوں اور شرمناک گالیوں سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے قَلْبِ مُبَارَک  کو زَخْمی کرچکے تھے۔ وہ سَفّاک و دَرِنْدہ صِفَت بھی تھے ،جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے گلے میں چادر کا پھندا ڈال کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا  گلا گھونٹ چکے تھے۔ وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے خُون کے پیاسے بھی تھے، جن کی تِشْنہ لَبی اور پیاس خُونِ نُـبُوَّت کے سِوا کسی چیز سے نہیں بُجھ سکتی تھی۔ وہ جَفاکار و خُونخوار بھی تھے جن کے جارِحانہ حملوں اور ظالمانہ یَلْغار سے بار بار مدینۂ مُنوَّرہ کے دَر و دِیوار دہل چکے تھے۔ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیارے چچا، حضرت سَیِّدُنَا حمزہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے قاتل اور اُن کی ناک، کان کاٹنے والے، اُن کی آنکھیں پھوڑنے والے، اُن کا جگر چبانے والے بھی اس مَجْمَع میں مَوْجُود  تھے، وہ سِتم گار جنہوں نے شَمْعِنُبُوَّت کے جاں نثار پروانوں حضرت بلال،حضرت صُہیب،  حضرت عَمّار،حضرت خَبَّاب،حضرت خُبَیْب، حضرت زید بن دَثِنَّہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم وغیرہ کو رَسّیوں سے باندھ باندھ کر کوڑے مار مار کر جلتی ہوئی ریتوں پر لِٹایا تھا، کسی کو آگ کے دہکتے ہوئے کوئلوں پر سُلایا تھا، کسی کو چَٹائیوں میں لپیٹ لپیٹ کر ناکوں میں دھوئیں دئیے تھے، سینکڑوں بار گلا گھُونٹا تھا۔آج یہ سب کے سب دس (10)،بارہ(12)ہزار مُہاجرین و اَنْصار کے لشکر کیحِراست میں مُجرِم بنے ہوئے کھڑے کانپ رہے تھے اور اپنے دلوں میں یہ سوچ رہے تھے کہ شاید آج ہماری لاشوں کو کُتّوں سے نُچوا کر ہماری بوٹیاں چِیلوں اور کوّوں کو کِھلا دی جائیں گی اور اَنْصارو مُہاجرین کی غَضَب ناک فوجیں ہمارے بچّے بچّے کو خاک و خُون میں مِلاکر ہماری نَسْلوں کو نِیْسْتْ و نابُود کر ڈالیں گی اور ہماری