Allah Walon Kay Ikhtiyarat

Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

موجود نہیں تھیں ۔آپ نے لشکر کو دریا میں چل دینے کا حکم دے دیا اورخود سب سے آگے آگے یہ دُعا پڑھتے ہوئے دریا پر چلنے لگے”نَسْتَعِیْنُ بِاللہِ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَحَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ“لوگ آپس میں بِلا جھجک ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہوئے گھوڑوں والے گھوڑوں پر سوار،اُونٹوں والے اُونٹوں پر سوار، پیدل چلنے والے پاپیادہ(یعنی پیدل) اپنے اپنے سامانوں کے ساتھ دریا پر اس طرح چلنے لگے جس طرح میدانوں میں قافلے گزرتے رہتے ہیں۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم، الفصل التاسع و العشرون، عبور سعد بن ابی وقاص...الخ، جزء ۲،ص۳۴۱-۳۴۲۔رقم: ۵۲۲ملخصاً)

آسمانوں  پربھی حکمرانی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا  کہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے نیک بندے اس کی دی ہوئی طاقت سے پانی اور ہواپربھی چل سکتے ہیں اور یہ حضرات  ایسی شان والے  ہوتے ہیں کہ ان کی دُعائیں رَد ْنہیں ہوتیں، سخت قحط كےعالم میں جب  بارگاہِ  خداوندی میں ہاتھ اُٹھاکربارش كی دُعافرما ديں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   ان کی دعاؤں كی برکت سے  موسلادھار بارش برساکر پیاسوں کو سیراب اور کھیتوں اور باغات کو سرسبز وشاداب فرما دیتا ہے جیساکہ

 بارانِ رحمت کا نزول

منقول ہے کہ ایک بار  سىہون شرىف (بابُ الاسلام سندھ،پاکستان)اور اس کے اِرْد گِرد کے علاقوں مىں شدید قحط پڑا،یہاں تک کہ کھانے کى کوئى چىز دُور دُور تک دِکھائى نہ دىتى، نہریں  خشک ہوگئىں، کنوئىں سوکھ گئے، پانى کاملنا دشوار ہوگیا۔ قحط کی وجہ سے اس قدر خوفناک صورت حال ہوگئى کہ زندہ بچنے کى کوئى  اُمىد دکھائى نہ دىتى تھى۔ آخر کار اہلِ علاقہ اکٹھے ہو کر حضرت لعل شہباز قلندر سیّد محمد عثمان مَروَندی کاظمی قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکى بارگاہ میں حاضر ہوکرفریاد کرنے لگے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے اَمْرٌبِالْمَعْرُوْف اور نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر(نیکی کا حکم دینے  اور بُرائی سے منع کرنے ) کا فريضہ سَرانجام دیتے ہوئے فرمایا : تم سب لوگ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کى بارگاہ مىں گناہوں سے سچی توبہ کرو اور مىرے ساتھ دُعا مانگو۔ لوگوں نے