Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat
سے خُطبہ پڑھتے ہوئے نَہاوَنْد تک اپنی آواز پہنچادی۔حُضورِ اَنْور( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نے قیامت تک کے واقعات بچشم مُلاحظہ فرمالیے۔یہ سب اسی طاقت کے کرشمے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ،۳/۳۰۸ ملتقطا)
اللہ تعالیٰ ہمیں اولیاء کا با ادب رکھےاور بے ادبی سے بچائے کیونکہ
اَولیاء کا جو کوئی ہو بے ادَب
نازل اُس پہ ہوتا ہے قہر و غضب
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
وَلیُّ اللہ کسے کہتے ہیں ؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اولیائے کرام کے تصرفات سے متعلق مزید واقعات سننے سے پہلے یہ بھی سن لیجئے کہ ولی کہتے کسے ہیں؟: وَلِیُّ اللہ وہ ہے جو فرائض کی ادائیگی سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا قُرب حاصل کرے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مشغول رہے اور اس کا دل اللہ تعالیٰ کے نُورِ جلال کی معرفت میں مستغرق (ڈُوباہوا) ہو ،جب دیکھے قدرتِ الٰہی کے دلائل کو دیکھے اور جب سُنے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی آیتیں ہی سُنے اور جب بولے تو اپنے رب عَزَّ وَجَلَّ کی ثَنا ہی کے ساتھ بولے اور جب حرکت کرے، اطاعتِ الٰہی میں حرکت کرے اور جب کوشش کرے تو اسی کام میں کوشش کرے جو قربِِ الٰہی کاذریعہ ہو، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِکر سے نہ تھکے اور چشمِ دل سے خدا کے سوا غیر کو نہ دیکھے۔ یہ صفت اَولیاء کی ہے، بندہ جب اس حال پر پہنچتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کا ولی و ناصر اور مُعین و مددگار ہوتا ہے۔(صراط الجنان ، ۴/۳۴۴)
کرامت کی تعریف
صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بہارِ شریعت میں کرامت کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ولی سے جو خلافِ عادت بات صادر ہو، اُس کو کرامت