Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat
حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی نِیابت میں ملتے ہیں عُلومِ غیبیہ ان پر مُنْکَشِف ہوتے ہیں۔ (بہارشریعت ،۱/۲۶۷)اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب بندوں پراس کا خُصُوصی کرم ہوتا ہے،ان کے کاموں میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے مدد شامل ہوجاتی ہے۔
اولیائے کرامرَحِمَہُمُ اللہ ُتَعَالٰیکے تَصرُّفات و اختیارات کے بارے میں حدیثِ پاک سنئے، چنانچہسیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن،رَحْمَۃٌ لّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہےکہ اللہعَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :میرے کسی بندے نے میرے فرض کردہ اَحْکام کی بجاآوری سے زیادہ مَحبوب شے سے میرا قُرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نَوافل کے ذریعے میرا قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں تو مَیں اس کے کان بن جاتا ہوں، جن سے وہ سُنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضَرور عطا فرماتا ہوں اوراگرکسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔ ( بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲)
مُفَسِّرِ شہیر،حکیمُ الْاُمَّت، مُفْتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث ِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:اس عبارت کا یہ مطلب نہیں کہ خدا تعالیٰ وَلی میں حُلُول کرجاتا ہے جیسے کوئلہ میں آگ یا پھول میں رنگ و بُو،کہ خدا تعالیٰ حُلُول سے پاک ہے اور یہ عقیدہ (رکھنا)کفر ہے(بلکہ اس حدیث کامطلب یہ ہے ) کہ وہ بندہ فَنا فِی اﷲ ہوجاتا ہے ،جس سے خدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ویسے کام کرلیتا ہے جو عقل سے وَراء ہیں (جیسا کہ )حضرت سلیمان(عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام )نے 3 مِیل کے فاصلہ سے چیونٹی کی آواز سُن لی،حضرت آصف بن برخیا(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)نے پلک جھپکنے سے پہلے یَمن سے تختِ بلقیس لاکر شام میں حاضر کردیا۔حضرت عُمر(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نےمدینۂ منورہ