Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat

Book Name:Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat

ہی تو صَدَقَہ ہے کہ آج مُعاشَرے میں سُنَّتوں کی بَہاریں عام ہیں،کَل تک جو کُفْر کی تارِیکیوں  میں بَھَٹک رہے تھے، مُعَاشَرے کے  نَاسُور سمجھے جاتے تھے،وَالِدَین کے نافرمان تھے،فیشن کے شیدائی تھے،بَد عقیدہ، گُلوکاروفَنکار تھے،حَرام خوری اورعِشْقِ مَجازی کی آفت میں گِرِفتار تھے،اَلْغَرَض طرح طرح کے گُناہوں کی دَلدَل میں دَھنسے ہوئے تھے مگر جب اِصْلاحِ اُمَّت کا دَرد  رکھنے والے مُخْلِص مُبَلِّغِیْنِ دعوتِ اِسلامی نے خَوْفِ خُدا میں ڈُوب کر اُنہیں  فِکْرِ آخِرت پر مَبْنی نیکی کی دَعْوَت پیش کی تو اُن کے دل نَرْم پڑ گئے اور وہ بھی دعوتِ اِسلامی سے وابَسْتَہ ہو کر سُنَّتوں کی دُھومیں مَچانے والے بن گئے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اِس عظیم کارِ خَیْر کے لئے خُود کو ذِہنی طور پر تَیَّار کریں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ مُسَلمانوں کی اِصْلاح کا اَہَمّ فَرِیْضَہ سَرْاَنجام دینا اوراُنہیں نیکی کی دَعْوَت دینا وہ عَظِیْمُ الشَّان کام ہے کہ  ربِّ  ذُولجَلال عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے پاکیزہ کلام میں اِس اَہَمّ کام کو اَنجام دینے والوں کی تعریف بھی فرمائی ہے،چنانچہ

پارہ 24 سورۂ حٰم السَّجدۃ کی آیت نمبر 33 میں ارشادِ رَبَّانی ہے:

وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۳۳)(پ۲۴،حم السجدۃ:۳۳)

ترجَمۂ کنزُ الایمان:اور اُس سے زِیادہ کِس کی بات اچّھی جو اللہ کی طرف بُلائے اور نیکی کرے اور کہے میں مُسَلمان  ہوں۔

مُفَسّرِشَہِیر،حکیمُ الْاُمَّت،مُفْتی اَحمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت فرماتے ہیں:اِس(نیکی کی طرف بُلانے)میں اَوّل نمبر (پر)حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُراد ہیں۔ اِن کے صَدَقے سے اَوْلیا(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)اور عُلَمَا جو تبلیغ کریں بلکہ مُؤذِّن،تکبیر کہنے والے اورہر وہ مومِن جواللہ  عَزَّ  وَجَلَّکی مَخلوق کو کسی نیکی کی طرف بُلاۓ(وہ بھی یہاں مُراد ہیں۔)مَعْلُوم  ہوا کہ رَبّ (عَزَّ  وَجَلَّ) کواُس کی بولی بڑی پیاری مَعْلُوم  ہوتی ہےجو دَعْوَتِ خَیْر(یعنی نیکی کی دعوت) دے اگرچہ