Book Name:Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat
سے بھرپُور ہُواکرتا تھا کہ اگر کوئی شخص اِن سے راہ چلتے بلکہ دورانِ سَفَر بھی نَصِیْحَت کا طالِب ہوتا تو یہ حضرات تاخِیر نہ فرماتے بلکہ اُسی وَقْت خَوْفِ خُدا کی گہرائیوں میں ڈُوب کر اور رو رو کر اُسے اِخْلاص سے بھرپور”اِصْلاح کے مَدَنی پُھول“عَطا فرماتے کہ جس سے نہ صِرْف خُود اِن کی اپنی حالت غیر ہوجاتی بلکہ سُننے والوں پر بھی ایک عجیب رِقّت طاری ہوجاتی۔آئیے!ایک رِقّت اَنگیز حِکایَت سُنتے ہیں اور اُس سے مَدَنی پُھول چُنتے ہیں،چنانچہ
حضرت سیِّدُنا اِبْرَاہیم بن بَشّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں اور اِمام اَبُو یُوسف فَسَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مُلکِ شام کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں ایک شخص لَپَک کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے سامنےآیا اورسَلام کرنے کے بعد عَرْض کرنے لگا:اے اَبُویُوسف!مجھے کچھ نَصِیْحَت فرمادیجئے ۔یہ سُن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رو پڑے اور(نیکی کی دَعْوَت پیش کرتے ہوئے)فرمایا:اے بھائی!بے شک شَب وروز کا(جَلد جَلد)آنا جانا،آپ کے بدن کے گُھلنے،عُمْر کے خَتم ہونے اورہردم مَوْت کے قریب سے قریب تَر ہوتے چلے جانے کا پَتَا دے رہا ہے۔اِس لئے میرے بھائی! آپ کواُس وَقْت تک ہرگِز مُطْمَئِن ہوکر نہیں بیٹھناچاہئے جب تک کہ اپنے اچّھے خاتمے کا معلوم نہ ہو جائے نیز یہ پتانہ چل جائے کہ جنّت میں جانا ہے یا کہ جہنَّم ٹھکانا ہے ؟اور یہ خَبَر نہ ہو جائے کہ آپ کا پَرْوَرْدَگار عَزَّ وَجَلَّ آپ کے گُناہوں اور غفلتوں کی وجہ سے ناراض ہے یا اپنے فَضْل ورَحمت کے سبب آپ سے راضی ہےاے کمزورانسان! اپنی اوقات مت بھولئے!آپ کا آغاز ایک’’ ناپاک قطرہ ‘‘ ہے جبکہ انجام سڑا ہوا مُردہ۔اگر ابھی یہ نصیحت سمجھ نہیں بھی آرہی تو عنقریب سمجھ میں آ جائے گی جس وَقت آپ قَبْر میں جائیں گے۔وہاں گناہوں پر نَدامت توہو گی مگر کام نہ د ے گی۔یہ فرما کراِمام اَبُو یُوسف فَسَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رونے لگے اوروہ شخص بھی جذباتِ تَأَثُّر سے رونے لگا۔راوی کہتے ہیں:ان دونوں کو روتا دیکھ کر میں بھی رونے لگا یہاں تک کہ وہ دونوں بے ہوش ہو کر گر گئے۔