Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye
دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام بُرا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیِّدُنا محمد بن ہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے کسی دوست کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا ابُو حازِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے عرض کی:اے ابُو حازم!آنکھوں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا:ان کے ذریعے کوئی اچھی بات دیکھو تواسے عام کرواور اگر بُری بات دیکھو تو اُسے چھپالو۔عرض کی:کانوں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا:اگر ان کے ذریعے اچھی بات سنُو تو اسے یادکر لو اور اگر بُری بات سُنو توپوشیدہ رکھو۔ عرض کی:ہاتھوں کا شکر کیا ہے؟ ارشادفرمایا:ان سےایسی چیز(مثلاً مالِ حرام وغیرہ)حاصل نہ کرو،جو تیرے لئے جائزنہیں اور ان میں جو اللہعَزَّ وَجَلَّ کاحق ہے(جیسا کہ صدقاتِ واجبہ وغیرہ)اس کو نہ روکو۔عرض کی:پیٹ کا شکر کیا ہے؟ فرمایا:پیٹ کا شکر یہ ہے کہ اس کے نچلے حصے میں کھانا ہوجبکہ اُوپری حصّہ علم سے لبریزہو۔عرض کی: شرمگاہ کا شکر کیا ہے؟ جواب میں آپ نے (پارہ 18 سُورۂ مومنون ) کی یہ آیاتِ مقدسہ تلاوت فرمائیں:
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵)اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶)فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷) (پ۱۸،المؤمنون،۵،۶،۷)
ترجَمۂ کنز الایمان:اوروہ جواپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگراپنی بیبیوں یاشرعی باندیوں پرجوان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پرکوئی ملامت نہیں تو جو ان دوکے سواکچھ اور چاہے وہی حدسے بڑھنے والے ہیں۔
عرض کی:پاؤں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا:اگرتم کسی ایسے زندہ کو دیکھو جس پر تمہیں رشک ہوتو،ان پاؤں سے اس شخص جیسے عمل کرو(یعنی نیک عمل کرو)اور اگر کسی ایسے مُردہ کو دیکھو جس سے تم