Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

اُسْلُوبی سے حل ہو سکے،ہمارے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے حُسن ِاخلاق کا یہ عالم تھا کہ ایک بار کسی نے آپ کے سامنے غلط بیانی سے کام لیا تو آپ کو  نورِ فراست سے اس کے جھوٹ (Lie)کا علم ہو گیا ،پھر بھی آپ نے اس کے ساتھ سختی کا برتا ؤ کرنے اور سب کے سامنے اسے ذلیل و  رُسوا کرنے کے بجائے پیار ومحبت اور حکمتِ عملی سے معاملے کو حل فرمایا۔ چنانچہ    

نورِ فراست سے حقیقتِ حال جان لی

ایک شخص  نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوکر عرض کی:میری بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ،گھر میں میت پڑی ہوئی ہے ،تجہیز وتکفین کے لئے میرے پاس ایک پیسہ نہیں،حضور میری مدد فرمائیں۔سیّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے نورِ باطن سے اُن کے فریب کو جان لیا، مگر پھر بھی اسے  ذلیل کر کے نہیں نکالا بلکہ کچھ رقم  حاجی ذَکاءُ اللہ خان صاحب قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو دے کر فرمایا کہ آپ ان کے ساتھ چلے جائیے اور کفن وغیرہ کا سامان کر دیجئے۔آپ حسبِ ارشاد ان کے ساتھ جاتے ہیں اور تھوڑی دیر میں واپس آکر جو رقم ہمراہ لے گئے تھے واپس اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے حوالے کر دیتے ہیں اور عرض کرتے ہیں کہ اُن صاحب نے کچھ دُور جا کر مجھ  سے کہا کہ  بھائی !میت وغیرہ کچھ نہیں ہے بات یہ ہے کہ میرے پاس جو پیسے تھے، وہ جُوئے میں ہار آیا ہوں، لہٰذا جو کچھ رقم آپ لائے ہیں آدھی آپ لے لیجئے اور آدھی مجھے دے دیجئے۔(فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص۴۰۳)

      میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! ذرا غورکیجئے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا اصلاح کرنے کا انداز کس قدر حُسنِ اَخلاق سے بھر پور تھا کہ  آپ  نے  نورِ باطن  سے جان لیاکہ یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے ،اس کے گھرمیں  کسی کا انتقال نہیں ہوا پھر بھی اس شخص کوذلیل و رُسوا کرنے کے بجائے ایسی حکمتِ عَمَلی