Book Name:Maan ke Dua ka Asar
سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: مبارَک ہوکہاللہ کریم نےتم کو میرا جنَّت کا ساتھی بنایا ہے۔
(سمندری گنبد،ص۷ملخصاً)
پڑوسی بنا مجھ کو جنّت میں اُن کا خدائے محمد برائے مدینہ
(وسائل ِبخشش مرمّم،ص۳۶۹)
امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیْق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو”عَتِیْق“کہنے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ کی والِدہ کاکوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا،جب آپ کی وِلادت ہوئی توآپ کی والدہ آپ کو لے کر بیتُ اللہ شریف گئیں اورگِڑگِڑا کر یوں دُعا مانگی:اے میرے پَرْوَرْدگار!اگر میرا یہ بیٹا مَوت سے آزاد ہے تو یہ مجھے عطافرمادے۔اس کے بعدآپ کو عَتِیْق کہا جانے لگا۔(تاریخ الخلفاء،ص ۲۲)
سلطانُ العارفین ،حضرت سَیِّدُنا بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ،عارفین کے امام اور زمانے کے غوث تھے ،160ہجری میں بسطام(صوبہ سمنان ) ایران میں پیدا ہوئے ،آپ تقویٰ و پرہیز گاری ،حُسنِ سلوک ، ہمدردی عبادت و رِیاضت کے پیکر تھے ،آپ کےبارے میں منقول ہے کہ جب آپ نماز پڑھتے تو اللہ کریم کے خوف کے سبب آپ کے سینے کی ہڈّیوں سے چرچرا ہٹ کی آواز نکلتی یہاں تک کہ لوگ اس آواز کو سنتے تھے ۔ 15شعبان المعظم 261 ہجری میں آپ نے وصال فرمایا اور آج بھی آپ کا مزارِ پُر انواربسطام میں ہے۔ ( طبقات ِصوفیہ، ۶۷۔تذکرہ مشائخ نقشبندیہ ، ص۶۵،۷۶،۷۰ملتقظا)آئیے !آپ کی والدہ کے ادب سے متعلق ایک واقعہ سنئے ۔
حضرت سَیِّدُنا بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :سردیوں کی ایک سخت رات میں میری