Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa
اَنوَر پر مَس کرتے اور فرماتے:لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ،اِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ یعنیاللہ پاک کےعلاوہ کوئی معبود نہیں، بے شک مَوْت کےلیے سختیاں ہیں۔پھر اپنا دست ِ اَقدَس بلند کرکےعَرْض کرنےلگے:فِی الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی یعنی اُوپر والے ساتھیوں میں۔یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاوِصال ہوگیا۔(بخاری،کتاب المغازی،باب مرض النبی ووفاتہ،۳ /۱۵۷، حدیث:۴۴۴۹ ملتقطا)
جن کا پہلو ہو نبی کی آخری آرام گاہ جن کے حُجرے میں قِیامت تک نبی ہوں جاگُزیں
آستاں اُن کا فِرِشتوں کی زِیارت گاہ ہے کیونکہ اُس میں جَلْوَہ فرما ہیں اِمامُ الْمُرْسَلِیْن
(رسائل نعیمیہ،دیوان سالک،ص۳۱)
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !سُنا آپ نے!حضرت سَیِّدتناعائشہ صدیقہ،طَیِّبَہ،طاہِرہ،عَفِیْفَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا مقام بارگاہِ رسالتِ مآب میں کس قدر بلند و بالا ہے،جنہیں نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نہ صرف ظاہِری حیات میں خاص قُرب نصیب ہوا، بلکہ وِصالِ ظاہری کےوَقْت بھی خُصوصی قُربت و رَفاقت پانے کا مُنْفَرِد اِعزاز(Honour) بھی آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ہی کے حِصّے میں آیا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مَحبوبَۂ محبوبِ خدا حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے ساری زِندگی اِس اِحسان وشُکْر کو یاد رکھا اور تحدیث ِ نعمت کے لئے اپنی اِس عزَّت وعظَمت کو بَیان بھی فرمایا، چُنانچِہ
دس(10)فضیلتیں
آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں:مجھے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اَزواجِ مُطَہَّرات رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنَّ اَجْمَعِیْن پر10فضیلتیں عطا کی گئی ہیں:عَرْض کی گئی،یااُمَّ الْمُؤمنین!وہ دس(10)فضیلتیں کون کون سی ہیں؟اِرْشاد فرمایا: