Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے کے اب تک بیان کئے گئے تمام واقعات، اُن چیزوں یا احکامات کے بارے میں ہیں، جن میں حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اِخْتِیارات سے کسی فرق کے بغیر اپنی اُمَّت کے تمام افراد کیلئے آسانی عطا فرمائی۔اب پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات کی وہ شان بھی مُلاحظہ کیجئے کہ کوئی چیزجو ساری اُمَّت کے لئے تو فرض و واجب ہو کہ اگر کوئی چھوڑدے تو گُناہ گار ہوگا ،مگر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے خصوصی اِخْتِیارات سے ایک یا چند ایک افراد کو اُس فرض و واجب کے چھوڑنے کی اِجازت عطا فرمادی، یونہی کوئی چیز جو ساری اُمَّت کے لئے تو حرام و ناجائز ہو کہ اگر کوئی کرے تو گُناہ گار ہو ،مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کسی خاص فرد یا مخصوص افراد کے لئے اُس حرام و ناجائز چیز کو حلال و جائز فرمادِیا۔ آئیے! اس ضمن میں بھی اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے کے چند ایمان افروز واقعات سنتی ہیں:
حضرت سَیِّدُنا ابو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہِ اَقْدَس میں حاضر ہوکر عَرْض کی:یارسولَالله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں ہلاک ہوگیا۔فرمایا:کس چیز نے تمہیں ہلاکت میں ڈال دِیا؟عر ض کی:میں رَمَضان میں اپنی عورت سے صُحبت کر بیٹھا۔فرمایا:کیا غلام آزاد کرسکتے ہو؟عَرْض کی:نہیں۔فرمایا : کیا لگاتار دو(2)مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو ؟عَرْض کی: نہیں۔ فرمایا : کیا ساٹھ(60) مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟عَرْض کی:نہیں۔اتنے میں خدمتِ اَقْدَس میں کھجور لائے گئے،حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(اُس شخص سے)فرمایا:اِنہیں خَیْرات کردو۔عَرْض کی:کیا اپنے سے زیادہ کسی محتاج پرخَیْرات کروں ؟حالانکہ مدینے بھر میں کوئی گھر ہمارے برابر محتاج نہیں۔فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی