Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

رسول و محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حوالے کر دی  ( کہ اس میں جس طرح چاہیں تبدیلی و اضافہ فرمائیں)([1]) لہٰذا ہمیں چاہئے کہ رسولِ اکرم، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیگر فضائل و کمالات پر کامل یقین و ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات پر بھی ایمان لائیں اور اِس قسم کے خیالات کو اپنے ذہنوں میں ہرگز جگہ نہ دیں کہ جس چیز کو قرآنِ کریم میں حلال بیان کِیا گیا ہے صرف وہی حلال اور جس چیز کو قرآنِ کریم میں حرام بیان کِیا گیا، صرف وہی حرام ہے بلکہ یہ ایمان ہونا چاہئے کہ نبیوں کے سردار، دوعالَم کے مالک و مُختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرامین و احادیث بھی کسی چیز کو حلال و حرام قرار دینے میں قرآنِ کریم ہی کی طرح دلیل  ہیں جیساکہ خود نبیِ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اِخْتِیارات پر اعتراضات کرنے والے بدنصیبوں کو خبردار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے تخت پر ٹیک لگا کر بیٹھے اور میری احادیث میں سے کوئی حدیث بیان کرنے کے بعد یہ کہے کہ ہمارے تمہارے درمیان اللہ پاک کی کتاب قرآن موجود  ہے، ہمیں اِس میں جو چیز حلال ملے گی، صرف اُسی کو حلال اور اس میں چیز حرام ملے گی، صرف اُسی کو حرام جانیں گے۔(پھر فرمایا:)اَلَا وَاِنَّ مَا حَـرَّمَ رَسْوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا حَـرَّمَ اللهُ یعنی خبردار!جس چیز کو اللہ   پاک  کا رسول حرام کردے وہ بھی اللہ  پاک کی طرف سے حرام  کردہ کی طرح حرام ہے۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یاد رہے! اللہ پاک نے دُنیا میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار (,24,0001)پیغمبر بھیجے اور اُنہیں طرح طرح کے معجزات اور بے مِثال اِخْتِیارات سے مُشَرَّف فرمایا،مثلاً حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام کو مُردے


 

 



[1]   مدارج النبوۃ، ۲/۱۸۳

[2]    ابنِ ماجہ،کتاب السنۃ،باب تعظیم حدیث رسول اللہ   الخ،۱/۱۶،حدیث:۱۲