Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

بُلائیں۔(صراط الجنان، ۵/۴۰۳ بتغیر)  

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم قرآنِ کریم کی بتائی ہوئی ان تین باتوں کو مدِ نظر رکھنا شروع کر دیں تو ہماری دی ہوئی نیکی کی دعوت میں پہلے سے کئی گنا زیادہ اثر پیدا ہو سکتا ہے۔ آئیے حکمتِ عملی اور نرم گفتگو سے لبریز نیکی کی دعوت دینے کا ایک حیرت انگیز واقعہ سنتے ہیں۔

میٹھے بول کی برکتیں:

چُنانچِہ خُراسان کے ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خواب میں حکم ہوا:”تاتا ری قوم میں اسلام کی دعوت پیش کرو !“اُس وَقت ہلا کو کابیٹا تگُودار بَر سرِ اِقتِدار تھا۔ وہ بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سفر کر کے تگُودار کے پاس تشریف لے آئے۔ سنّتوں کے پیکر بارِیش مسلمان مبلِّغ کو دیکھ کراُسے مَستی سُوجھی اور کہنے لگا:”میاں !یہ تو بتا ؤ تمہاری داڑھی کے با ل اچّھے یا میرے کُتّے کی دُم ؟“بات اگرچِہ غصّہ دلانے والی تھی مگرچونکہ وہ ایک سمجھدار مبلِّغ تھے لہٰذا نہایت نرمی (اور حکمتِ عملی)کے ساتھ فرمانے لگے: ” میں بھی اپنے خا لِق ومالِک اللہ  پاک کاکتّا ہوں، اگر جاں نثاری اور وفاداری سے اسے خوش کرنے میں کامیاب ہوجاؤں تو میں اچّھا ورنہ آپ کے کُتّے کی دُم ہی مجھ سے اچّھی“ان کی زَبان سے نکلے ہوئے میٹھے بول تاثیر کاتِیر بن کر تگُودار کے دل میں پَیوَست ہو گئے کہ جب اس نے اپنے ”زہریلے کانٹے“کے جواب میں اس باعمل مبلِّغ کی طرف سے ”خوشبودار مَدَنی پھول“ پایا توپانی پانی ہوگیااور نرمی سے بولا:آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ میرے مہمان(Guest) ہیں میرے ہی یہاں قِیام فرمایئے ۔چُنانچِہ آپ اُس کے پاس مُقیم ہوگئے۔ تگودار روزانہ رات آپ کی خدمت میں حاضِر ہوتا، آپ نہایت ہی شفقت کے ساتھ اسے نیکی کی دعوت پیش کرتے۔آپ کی اِنفِرادی کوشش نے تگُودار کے دل میں مَدَنی انقِلاب بر پا کردیا! وُہی تگودار جو کل تک اسلام کو صَفْحَہ ہستی سے مٹانے کے درپے تھا، آج اسلام کا شیدائی بن چکا تھا۔اسی باعمل