Shetan Ki Insan Say Dushmani

Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

آندھی کی لپیٹ میں آجاتی ہیں۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ  گھروں ،فیکٹریوں، کمپنیوں، گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا  کر تباہ  وبرباد کرڈالتی ہے،اِسی طرح ہنستے بستے ملکوں، شہروں، نسلوں،قوموں، گھروں،خاندانوں،اداروں اورتنظیموں کا اَمن تہس نہس کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا  بِیج بونے کا سبب بنتے ہیں اور اس میں اکثرشیطان لڑائی  جھگڑے کاہتھیار استعمال کرتا نظرآتاہے۔

       حُجَّۃُ الاسلامحضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں: میں نے لوگوں پر نگاہ ڈالی، تو انہیں ایک دوسرے سے کسی غرض اور سبب کی وجہ سے عَداوت و دُشمنی کرتے ہوئے پایااور میں نے اللہ پاک  کے اس مقدس فرمان میں خوب غور کیا:

اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ (پ۷،المائدۃ:۹۱)       

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیراور دشمنی ڈلوا دے۔

       تو مجھے معلوم ہوگیا کہ سوائے شیطان کے کسی اورسے دُشمنی درست نہیں ۔(بیٹے کو نصیحت ،۳۲)

لڑناہے تو  نفس و شیطان سے لڑئیے

        لہذا ہمیں چاہئےکہ  لڑائی جھگڑے سے بچتے ہوئےشیطان کے اس ہتھیارکو ناکام بنائیں اور اپنے مسلمان بھائیوں سےمحبت واُخوّت اور حُسنِ اخلاق اور نرمی و بھلائی سے پیش آئیں۔یادرکھئے!جھگڑے کاایک سبب اِعتِراض بھی ہے،یہ اِعتِراض ہی جھگڑا ہے اور اِسی اِعتِراض برائے اِعتِراض کے بعد ہی بات بگڑتی ہے اورنوبت لڑائی جھگڑےاورقتل و غارت گری تک جا پہنچتی ہے، لہٰذا جب بھی کسی کی اِصلاح مقصود ہو یا کسی مُعامَلےکی طرف توجُّہ دِلانے کا اِرادہ ہو تواِعتِراض (Objection)والارَوَیَّہ