Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

پڑوسی کےحُقُوق

 پیارےپیارےاسلامی بھائیو!سناآپ نےکہ حضرت سَیِّدُناصِدِیقِ اکبررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے جب اپنے بیٹے کو پڑوسی کو ڈانٹتے دیکھا تو کس قدراحسن اندازمیں نیکی کی دعوت پیش کی،یادرکھئے! جب پڑوسی آپس میں کسی بات پرجھگڑتے ہیں تو سراسر اُن کااپنا ہی  نقصان ہوتاہے،کیونکہ لڑائی کے بعدبھی انہیں ایک ساتھ ہی رہنا ہےاور ان کاآپس میں جھگڑاکرنادیگر لوگوں کےلیےتماشابن جاتا ہے۔

افسوس! فی زمانہ  ہم دیگر مُعاملات کےساتھ ساتھ پڑوسیوں کے حُقوق کی ادائیگی کے مُعاملے میں بھی پستی کےگہرے گڑھے میں گِرتے جارہےہیں،ایک ہی گلی،محلےمیں سالہا سال گُزرجانے کے باوُجُوداپنے پڑوسی کی پہچان، اس کی موجودگی اورحقِّ پڑوس سے غَفْلت کایہ عالَم ہوتاہےکہ اگرکوئی شخص اپنے کسی عزیز سےملنے آئے اور ہم سے اسی گلی یا محلے میں رہنے والے  اپنے کسی  عزیز کا پتا معلوم کرے تو ہم سَرکھجاتے نظر آتے ہیں کیونکہ ہمیں بالکل خبرنہیں ہوتی کہ ہمارے پڑوس میں کون رہتاہے،اس کا نام کیا ہے،کام کیاکرتا ہے، ہم تو اپنے آپ میں اس طرح کھوئے ہوئے  ہیں کہ پڑوس میں میت(فوتگی) ہوجائے،کوئی بیمار ہو جائےیا کسی پریشانی کا شکارہوجائے توہم تعزیت و عیادت کرنے یا اسے دِلاسہ دینے کی  بھی کوشش نہیں کرتے۔

       ہاں!مالداروں،سیٹھوں،افسروں،وزیروں،صاحبِ مَنْصَب لوگوں،مخصوص دوستوں،برادری والوں یا ایسے پڑوسیوں سے کہ جن سے ہمیں اپنا کام نکلوانا ہو،ان کےیہاں تو ہم خُوشی غمی کےمَواقع پر پیش پیش نظر آتے یا انہیں اپنے یہاں کی تقریبات(Ceremonies)میں بُلاتے ہیں، مگرغریب پڑوسیوں کی خیر خواہی کرنا یا ان کےساتھ تعلُّقات قائم  رکھنا ہم اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں،بعض