Ik Zamanna Aisa Aaega

Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

سے اب مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا عام ہوتا جارہا ہے،عِلْمِ دین سے دُوری کے باعِث آج مسجد میں بیٹھ کر اِنتہائی بےشرمی اور غیرسنجیدگی(Non-Seriousness)سے نہ صِرْف دُنیاوی باتیں کی جاتی ہیں بلکہ جان بوجھ کر یا بے خیالی میں بہت سارے ایسے کام کئے جاتے ہیں جوآدابِ مسجد کے خلاف ہوتے ہیں۔

مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے کا وبال

یادرکھئے!دنیا کی باتوں کے لئے مسجدمیں جاکر بیٹھنا حرام ہے۔مسجد میں دنیا کا کلام نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔یہ مُباح(یعنی جائز)باتوں کا حکم ہے،پھر اگر باتیں خود بُری ہوئیں تو اِس کا کیا ذِکْرہے،دونوں سَخْت حرام دَر حرام،مُوجِبِِ عذابِ شدید(سخت عذاب کا سبب)ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۸/ ۱۱۲)

یہ بھی یاد رکھئے!مسجد میں شور وشَر کرنا(فتنہ پھیلانا)حرام ہے اور دُنیوی بات کے لئے مسجد میں بیٹھنا حرام،اور نماز کے لئے جاکر دُنیوی تَذْکِرَہ مسجد میں مَکْرُوہ اور وُضو میں بے ضرورت دُنیوی کلام نہ چاہئے، اور غِیْبَت کرنے والوں اور تُہْمَت اُٹھانے والوں،مُنافِقوں،مُفْسِدوں(خرابی پیدا کرنے والوں)کو نکلوادینے پر قادِر(قدرت رکھتا) ہو تو نکلوادے جبکہ فِتْنَہ نہ اُٹھے ورنہ خود اُن کے پاس سے اُٹھ جائے۔(فتاویٰ رضویہ، ۸/۱۱۲)

اللہ کریم ہمیں مسجد کے آداب کا خیال رکھنے کی تَوْفِیْق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

فتنوں سےکیسے بچا جائے؟