Maahe Zulhijja Ki Fazeelat

Book Name:Maahe Zulhijja Ki Fazeelat

کا جانور اپنے ہاتھ سے ذَبْح کرنا افضل اور ذَبْح کے وَقْت آخرت کےثوابِ کی نِیَّت سے وہاں حاضِر رہنا بھی افضل ہے۔(ابلق گھوڑے سوار،ص۱۷)٭نابالِغ کی طرف سے اگرچہ واجِب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے (اور اجازت بھی ضَروری نہیں )۔(ابلق گھوڑے سوار،ص٩)٭بالغ اولاد یا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے اجازت طلب کرے اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا نہیں ہوگا۔ (بہارِ شریعت،۳/۳۳۴،حصہ۱۵ملخصاً)٭قربانی کے جانور کی عمر:اونٹ پانچ سال کا، بکرا(اس میں بکری ،دُنبہ ،دُنبی اوربھیڑنرو مادہ دونوں شامل ہیں )ایک سال کا۔اس سے کم عمر ہوتو قربانی جائز نہیں،زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی کا جانور بے عَیب ہونا ضَروری ہے،اگرتھوڑا سا عیب ہو ( مَثَلاً کان میں  چِیرا  یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب ہوتو قربانی نہیں ہوگی۔( بہارِ شریعت، ۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی سے پہلے اُسے چارا پانی دے دیں، ایک کے سامنے دوسرے کو ذَبْح نہ کریں اور پہلے سے چُھری تیز کر لیں جانور گرانے کے بعد اُس کے سامنے چُھری تیز نہ کی جائے۔( بہارِ شریعت ، ۳/۳۵۲،حصہ۱۵ملخصاً)٭سنّت یہ چلی آ رہی ہے کہ ذَبْح کرنے والااور جانور دونوں قبلہ رُو( قبلہ کی طرف) ہوں۔( فتاویٰ رضویہ،۲۰/۲۱۶)

          طرح طرح کی ہزاروں سنتیں سیکھنےکےلئےمکتبۃ المدینہ کی دوکتب”بہارِشریعت“حِصّہ16(312 صفحات ) اور120صفحات پرمشتمل کتاب”سُنتیں اور آداب“ھدِيَّةً طلب کیجئے اور اس کامطالعہ فرمائیے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد