Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi
مطابق)غورکرنا ، ٭اس پرصحیح عمل کرنا ، ٭اللہ(پاک)کے رسول یعنی حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نصیحت یہ ہے کہ ٭انہیں تمام نبیوں کا سردار ماننا ، ٭ان کی تمام صفات کا اِعْتراف کرنا ، ٭جان و مال و اَولاد سےزیادہ انہیں پیارا رکھنا ، ٭ان کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا ، ٭ان کا ذکر بلند کرنا ، ٭ اِماموں سے مراد یا تو اسلامی بادشاہ(اور)اسلامی حُکام ہیں یا علماءِ دین مُجْتَہِدِینِ کاملین اولیاء(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)ہیں ، ٭ان کی نصیحت یہ ہےکہ٭ان کے ہرجائز حکم کی بقدرِ طاقت(اپنی طاقت کے مطابق)تعمیل کرنا(یعنی ماننا) ، ٭لوگوں کو ان کی اطاعتِ جائزہ(جائز فرمانبرداری)کی طرف رغبت دینا ، ٭آئمۂ مُجْتَہِدِیْن(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)کی تقلیدکرنا ، ٭ان کےساتھ اچھا گمان رکھنا ، ٭عُلَمَاء کا ادب کرنا۔ ٭عام مسلمانوں کینصیحت(یعنی خیرخواہی)یہ ہے کہ٭بقدرِ طاقت(اپنی طاقت کے مطابق) ان کی خدمت کرنا ، ٭ان سےدینی و دنیاوی مصیبتیں دورکرنا ، ٭ان سے مَحَبَّت کرنا ، ٭ان میں عِلْمِ دین پھیلانا ، ٭نیک اعمال کی رغبت دینا ، ٭جو چیز اپنے لیے پسند نہ کرے ان کے لیے پسند نہ کرنا۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۵۵۷ ، ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!مسلمانوں کی خیرخواہی کرنےکے بڑے فضائل ہیں ، یہی وجہ ہےکہ ہمارے بُزرگوں کےدلوں میں اُمّت کی خیرخواہی اورغمخواری کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ، وہ مُقدَّس ہستیاں لوگوں کی خیر خواہی کرتے اور اپنے دلوں کو راحت(Comfort) پہنچاتے تھے ، چنانچہ
ایک شرابی کو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی نصیحت
امیرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایک مرتبہ ملکِ شام کے ایک بہادر شخص کو